جرمنی: مصروف مقامات پر آواز پہنچانے کے لیے اب کاغذ نما مٹیریل پر اسپیکر چھاپے جارہے ہیں۔ یہاں تک کہ انہیں گول دائروں اور حلقوں کی صورت بھی دی جا سکتی ہے۔ ماہرین نے انہیں ٹی پیپر کا نام دیا گیا ہے۔
جرمنی کی شیمنز یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی نے برسوں کی محنت کے بعد کاغذ کی طرح باریک، مختصر اور ایک طرح سے دکھائی نہ دینے والی صورت کا اسپیکر ایجاد کر لیا ہے۔
ماہرین کے مطابق اس اسپیکروں کو کاغذوں کی رول کی طرح چھاپ کر بنایا جاسکتا ہے اور آواز خارج کرنے والی پٹیوں کی شکل میں ہر جگہ لگایا جاسکتا ہے۔ اس طرح فوری طور پر کسی بھی جگہ پر اردگرد کی آوازوں کو سنا جا سکتا ہے۔
اس طرح کسی گھر یا ہال کو بہت کم خرچ میں بہترین تفریحی اور تعلیمی مقام بنایا جاسکتا ہے۔ اسی طرح عجائب گھروں اور ہوائی اڈوں پر خوبصورت چھلے والے اسپیکر لگائے جاسکتے ہیں۔ 2015 میں اس پر جامعہ کے ذیلی ادارے، انسٹی ٹیوٹ فار پرنٹ اینڈ میڈیا ٹیکنالوجی نے کام شروع کیا اور پہلے ٹی بک تیار کی تھی۔ اس کتاب میں الیکٹرونک سرکٹ تھا اور ہر صفحہ پلٹنے پر متعلقہ موضوعات کی آوازیں آتی تھیں۔
ٹی بک کے بعد انہی ماہرین نے ٹی پیپر پر کام کیا اور ان کے بڑے بڑے رول بھی بنائے۔ اس میں کاغذ نما پالیمر کی دو باریک پرتوں کو لیا اور اس کے درمیان ایک اور پرت لگائی ۔ اس میں مختلف مٹیریل کو ایک روغن (پینٹ) کی صورت میں چسپاں کیا گیا ہے۔ دوسری جانب لچکدار پنی نما مٹٰیریئل کو بطور سبسٹریٹ استعمال کیا گیا ہے۔
اب تیار ہونے کے بعد کوئی بھی کاغذ میں چھپے اسپیکرز بھانپا نہیں جا سکتا تاہم پشت سے تیز روشنی ڈالی جائے تبھی اندر چھپے سرکٹ بتاتے ہیں کہ یہ کوئی اسپیکر ہے۔ اس طرح کاغذ میں الیکٹرونک کی روح سمائی ہوئی ہے اور اسپیکر کا 90 فیصد کاغذ پر مشتمل ہے۔ اوپر کسی بھی رنگ کا ڈیزائن اور منظر چھاپا جاسکتا ہے اور ایک کاغذ کا وزن صرف 150 گرام ہے۔
چار میٹر کاغذ میں 56 جگہوں سے آواز آتی ہے اور اسے ایک گول دائرے کی صورت دی گئی ہے۔ اب اس دائرے میں کھڑے ہوکر آپ ہر سمت سے آواز سن سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:جرمن سائنسدانوں نے 19.3 ملی میٹر لمبا گرگٹ تلاش کرلیا