کراچی: بچوں اور عورتوں میں خون کی کمی دور کرنے کی دوا ایجاد کرنے پر پاکستانی دوا ساز کمپنی کو عالمی ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔
پاکستان میں پچاس فیصد سے زائد خواتین اور بچے فولاد کی کمی کے نتیجے میں انیمیا یا خون کی کمی کا شکار ہیں، بچوں میں خون کی کمی کے نتیجے میں انکی ذہنی اور جسمانی نشونما متاثر ہوتی ہے جبکہ خواتین میں حمل کے دوران اور بچے کی پیدائش کے وقت خون کی کمی کے نتیجے میں ہزاروں مائیں اور بچے ہر سال جاں بحق ہو جاتے ہیں۔
مقامی دواساز کمپنی فارم ایوو کی تیار کردہ دوا فرفر کو فرینکفرٹ جرمنی میں منعقدہ چھٹی سالانہ عالمی سی پی ایچ آئی نمائش میں میں پوری دنیا کی کمپنیوں کے مقابلے میں بزنس ڈویلپمنٹ آف دی ایئر کا ایوارڈ سے نوازا گیا۔
اس سلسلے میں جمعے کے روز کراچی میں منعقد ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے لیے مقامی دواساز کمپنی کے مینیجنگ ڈائریکٹر ہارون قاسم نے بتایا کہ اس وقت پاکستان میں پچاس فیصد سے زائد بچے اور خواتین خون کی کمی کا شکار ہیں جس کی سب سے بڑی وجہ ان کو خوراک کے زریعے فولاد کا ناملنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ خواتین اور بچوں میں خون کی کمی کی ادویات گزشتہ کئی دہائیوں سے استعمال ہورہی ہیں لیکن مختلف وجوہات کی بنا پر انجکشن اور گولیوں کی صورت میں دی جانے والی یہ ادویات اب تک بے اثر ثابت ہو رہی تھی۔
انہوں نے کہاکہ ان کی کمپنی کے ماہرین نے کئی سالوں کی محنت کے بعد ایسا پاڈر سپلیمنٹ تیار کیا ہے جو کہ منہ میں ڈالتے ہی حل پذیر ہوجاتا ہے، خوش ذائقہ ہے اور اپنی اثرپذیری کی وجہ سے جلد ہی جزو بدن بن جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جب انہوں نے اپنی دوا کو بین الاقوامی نمائش میں ایوارڈ کے لیے بھیجا تو اسے پاکستان میں بچوں اور خواتین میں خون کی کمی دور کرنے کے لیے بہترین کاوش قرار دیتے ہوئے ان کی پروڈکٹ کو بزنس ڈویلپمنٹ آف دی ایئر کا ایوارڈ دیا گیا ہے جو کہ آج تک کسی پاکستانی دواساز کمپنی کو نہیں دیا گیا۔
ہارون قاسم کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان میں ایک صحت مند معاشرے کے قیام کے لیے کوشاں ہیں اور اس سلسلے میں ان کی تیار کردہ دوا انسانی جانیں بچانے میں بے حد مددگار ثابت ہوگی جس کا اعتراف بین الاقوامی سطح پر بھی کیا گیا ہے اور انہیں چھٹی سالانہ عالمی میں سی پی ایچ آئی فارما ایوارڈ کے موقع پر بزنس ڈویلپمنٹ آف دی ایئر ر ر ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:”ایڈز“ سے بچاؤ کا عالمی دن آج پاکستان سمیت دُنیا بھر میں منایا جارہا ہے