خون کی کمی دور کرنے والی دوا ایجاد کرنے پر پاکستانی کمپنی کو عالمی ایوارڈ مل گیا

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

anemia
خون کی کمی دور کرنے والی دوا ایجاد کرنے پر پاکستانی کمپنی کو عالمی ایوارڈ مل گیا

کراچی: بچوں اور عورتوں میں خون کی کمی دور کرنے کی دوا ایجاد کرنے پر پاکستانی دوا ساز کمپنی کو عالمی ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔

پاکستان میں پچاس فیصد سے زائد خواتین اور بچے فولاد کی کمی کے نتیجے میں انیمیا یا خون کی کمی کا شکار ہیں، بچوں میں خون کی کمی کے نتیجے میں انکی ذہنی اور جسمانی نشونما متاثر ہوتی ہے جبکہ خواتین میں حمل کے دوران اور بچے کی پیدائش کے وقت خون کی کمی کے نتیجے میں ہزاروں مائیں اور بچے ہر سال جاں بحق ہو جاتے ہیں۔

مقامی دواساز کمپنی فارم ایوو کی تیار کردہ دوا فرفر کو فرینکفرٹ جرمنی میں منعقدہ چھٹی سالانہ عالمی سی پی ایچ آئی نمائش میں میں پوری دنیا کی کمپنیوں کے مقابلے میں بزنس ڈویلپمنٹ آف دی ایئر کا ایوارڈ سے نوازا گیا۔

اس سلسلے میں جمعے کے روز کراچی میں منعقد ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے لیے مقامی دواساز کمپنی کے مینیجنگ ڈائریکٹر ہارون قاسم نے بتایا کہ اس وقت پاکستان میں پچاس فیصد سے زائد بچے اور خواتین خون کی کمی کا شکار ہیں جس کی سب سے بڑی وجہ ان کو خوراک کے زریعے فولاد کا ناملنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ خواتین اور بچوں میں خون کی کمی کی ادویات گزشتہ کئی دہائیوں سے استعمال ہورہی ہیں لیکن مختلف وجوہات کی بنا پر انجکشن اور گولیوں کی صورت میں دی جانے والی یہ ادویات اب تک بے اثر ثابت ہو رہی تھی۔

انہوں نے کہاکہ ان کی کمپنی کے ماہرین نے کئی سالوں کی محنت کے بعد ایسا پاڈر سپلیمنٹ تیار کیا ہے جو کہ منہ میں ڈالتے ہی حل پذیر ہوجاتا ہے، خوش ذائقہ ہے اور اپنی اثرپذیری کی وجہ سے جلد ہی جزو بدن بن جاتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ جب انہوں نے اپنی دوا کو بین الاقوامی نمائش میں ایوارڈ کے لیے بھیجا تو اسے پاکستان میں بچوں اور خواتین میں خون کی کمی دور کرنے کے لیے بہترین کاوش قرار دیتے ہوئے ان کی پروڈکٹ کو بزنس ڈویلپمنٹ آف دی ایئر کا ایوارڈ دیا گیا ہے جو کہ آج تک کسی پاکستانی دواساز کمپنی کو نہیں دیا گیا۔

ہارون قاسم کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان میں ایک صحت مند معاشرے کے قیام کے لیے کوشاں ہیں اور اس سلسلے میں ان کی تیار کردہ دوا انسانی جانیں بچانے میں بے حد مددگار ثابت ہوگی جس کا اعتراف بین الاقوامی سطح پر بھی کیا گیا ہے اور انہیں چھٹی سالانہ عالمی میں سی پی ایچ آئی فارما ایوارڈ کے موقع پر بزنس ڈویلپمنٹ آف دی ایئر ر ر ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:”ایڈز“ سے بچاؤ کا عالمی دن آج پاکستان سمیت دُنیا بھر میں منایا جارہا ہے

ان کا کہنا تھا کہ ایک ایسے عالمی ایونٹ میں جہاں پر حریف بھارتی کمپنیوں کی بھرمار ہو اور پوری دنیا کی بڑی سے بڑی کمپنیاں مقابلے پر موجود ہوں، کسی پاکستانی کمپنی کو ایک کیٹیگری میں ایوارڈ ملنا پاکستان اور پاکستانی عوام کے لئے ایک بہت بڑی خوشخبری ہے۔

فارم ایوو کے چیف آپریٹنگ آفیسر اور ہیڈ آف بزنس ڈویلپمنٹ ندیم رحمت نے اس موقع پر بتایا کہ ہر سال ہزاروں پاکستانی بچے اور خواتین خون کی کمی میں کا شکار ہو کر مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں اور سینکڑوں کی تعداد میں بچے اور عورتیں جانبحق ہو جاتے ہیں جو کہ اس وقت صحت کے شعبے میں ایک بہت بڑا چیلنج ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس چیلنج کو قبول کرنے کا فیصلہ کیا اور اپنی ٹیم کو ایک ایسی دوا بنانے کا مشورہ دیا جو کہ آئرن کی کمی کے نتیجے میں عورتوں اور بچوں میں ہونے والی خون کی کمی کو بہ احسن و خوبی دور کرسکے۔

ندیم احمد کا کہنا تھا کہ سالوں کی انتھک محنت کے بعد وہ بچوں اور خواتین کے لیے ایسا پاڈر سپلیمنٹ بنانے میں کامیاب ہوگئے ہیں جو کہ منہ میں ڈالتے ہی گھل جاتا ہے، بے حد خوش ذائقہ ہے اور بچوں اور خواتین میں خون کی کمی پورا کرنے میں انتہائی معاون ثابت ہوا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ان کی دوا کو دنیا بھر میں سراہا جا رہا ہے اور اس سپلیمنٹ کو ان تمام خطوں میں جہاں پر بچے اور خواتین خون اور غذائیت کی کمی کا شکار ہیں وہاں پر اسے گیم چینجر کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

Related Posts