اسلام آباد: دفترخارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کے کوالالمپور سمٹ میں شرکت نہ کرنے کہ وجہ بڑے مسلم ممالک کے تحفظات تھے ، پاکستان مسلم ممالک میں تقسیم اور اختلافات دور کرنے کیلئے کردارجاری رکھے گا۔
ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی کااپنےبیان میں کہناتھا کہ مسلم امہ کی ممکنہ تقسیم روکنے کے لیےاور کئی اہم مسلم ممالک کے خدشات دور کرنے کے لیے وقت اور کوششوں کی ضرورت ہے، اس لیے پاکستان نے کانفرنس میں شرکت نہیں کی۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق تحفظات دور کرنے کے لیے وقت اورکوششوں کی ضرورت ہے، پاکستان مسلم امہ کے اتحاد اور یکجہتی کے لیے کام جاری رکھے گا، یہ مسلم امہ کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ضروری ہے۔
ترجمان دفترخارجہ کے مطابق گزشتہ روز امریکا بھارت مذاکرات کے بعد جاری ہونے والے بیان کو پاکستان مسترد کرتا ہے، پاکستان سے متعلق بھارتی وزیر دفاع و وزیرخارجہ کے دعوے لغو اور بے بنیاد ہیں جس کی مذمت کرتے ہیں، واشنگٹن کو امریکا بھارت مشترکہ بیان پر نا پسندیدگی سے آگاہ کردیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے تحفظات کے سبب ملائیشیا میں منعقد ہونے والی چار روزہ کانفرنس میں شرکت سے معذرت کر لی تھی۔
واضح رہے کہ ملائیشیا میں 40 سے زائد مسلم ممالک اور ماہر معاشیات کا اجلاس ”کوالالمپور سمٹ“ ہوا ، جس میں شرکت کیلئے وزیراعظم عمران خان نے وزیراعظم مہاتیر محمد کی دعوت قبول بھی کرلی تھی تاہم سعودی عرب کے دورے کے بعد سرکاری حکام کے بقول مسلم امہ کے اتحاد کو برقرار رکھنے کی غرض سے سمٹ میں شرکت سے معذرت کرلی گئی۔
دوسری جانب ترک صدر رجب طیب اردوان کاکہناتھا کہ کوالالمپور سمٹ میں پاکستان کی عدم شرکت کی وجہ سعودی عرب کا دباؤ تھا، سعودی عرب نے پاکستان کو اسٹیٹ بینک میں رکھی ہوئی رقم واپس نکالنے کی دھمکی دی تھی۔
مزید پڑھیں: کوالالمپور سمٹ میں پاکستان کی عدم شرکت کی وجہ سعودی عرب کا دباؤ تھا، طیب اردوان