ڈیووس: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ جب حکومت میں آیا تھا تو طے کیا تھا کہ پاکستان کسی جنگ کا حصہ نہیں بنے گا بلکہ مسائل کے حل کا حصہ ہوں گےکیونکہ امن و استحکام کے بغیر معیشت کو مضبوط نہیں کیا جاسکتا۔
وزیراعظم عمران خان نے ورلڈ اکناک فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ اپنی معیشت کو امن و استحکام کے بغیر مستحکم نہیں کرسکتے، پاکستان نے افغان جنگ میں حصہ لیا اور جب روس افغانستان سے چلاگیا تو پاکستان کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
وزیراعظم نے کہا کہ افغان جہاد کے بعد عسکری تنظیموں نے کلاشنکوف کلچر کو پروان چڑھایا، عسکریت پسندوں کو غیرمسلح کرنے میں 70 ہزار جانوں کی قربانی دی، معیشت کے لیے امن کی ضرورت ہوتی ہے لیکن جب آپ کے معاشرے میں مسلح گروپ ہوں تو یہ ممکن نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ نائن الیون کے بعد پاکستان کو خطرناک ملک قرار دیا گیا،جب میں حکومت میں آیا تو یہ طے کیا کہ ہم کسی جنگ کا حصہ نہیں ہوں گے ہم صرف امن کے خواہاں ممالک کے شراکت دار ہوں گے، پاکستان کو حقیقی معنوں میں فلاحی ریاست بنانا چاہتے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ افغانستان کے امن عمل میں پاکستان امریکا کو طالبان سے مذاکرات کے لیے تعاون کررہا ہے، افغانستان میں امن کے بعد وسط ایشیاکی مارکیٹ تک رسائی ہوگی، امریکا ایران کشیدگی ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کیا۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ جغرافیائی لحاظ سے پاکستان چین اور وسطی ایشیائی ممالک سے ملحق ہے، جب پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات بہتر ہوجائیں تو پاکستان کی حیثیت کا اندازہ لگایاجاسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اسٹریٹیجک لحاظ سے خطے کا اہم ترین ملک ہے،اک بھارت بہتر تعلقات ہوئے تو دونوں ممالک ترقی کریں گے، بدقسمتی سے پاک بھارت تعلقات وہ نہیں جو ہونے چاہیے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: ہم نے دہشت گردی کے خلاف بھاری نقصان اٹھایا۔وزیر اعظم کا عالمی اقتصادی فورم سے خطاب