پاک امریکا تعلقات میں بڑھتی دراڑ

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

 15 اگست کو افغانستان میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد پاکستان اور امریکا کے تعلقات کے بادل مزید گہرے ہوتے جارہے ہیں اوربھارت کے بعد دورہ پاکستان آنے والی امریکی نائب وزیرخارجہ وینڈی شرمین کے دورہ پاکستان میں دو طرفہ تعلقات میں خلیج واضح دکھائی دی۔

وینڈی شرمین کے اس دورہ میں پاکستان کی طرف سے تناؤ بالکل واضح دکھائی دیا اورپہلی بار امریکی نائب وزیرخارجہ کو ماضی کی طرح پروٹوکول نہیں دیا گیا جو کہ امریکی نائب وزراء خارجہ کو دیا جاتا رہا ہے۔

دنیا میں سفارتی آداب کے مطابق تمام تر چیزیں برابری کی بنیاد پر کی جاتی ہیں لیکن پاکستان نے کئی بار سفارتی طریقہ کار اور آداب سے ہٹ کر امریکی ودیگر غیر ملکی سفراء و اہم شخصیات کودورہ پاکستان پر کئی گنا زیادہ پروٹوکول دیا لیکن اس بار ماضی کے برعکس پاکستان آمد پر ایک ڈائریکٹر جنرل نے ایئرپورٹ پرنائب امریکی وزیر خارجہ وینڈی شرمین کا استقبال کیا ۔

ماضی میں امریکی وزراء واہم شخصیات کو پاکستان کی اہم شخصیات ایئرپورٹ سے لینے کیلئے خود موجود ہوتی تھیں لیکن اس بار ایسا دیکھنے میں نہیں آیا۔امریکی نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمین اپنے دورہ پاکستان میں وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی خواہشمند تھیں لیکن پاک امریکا تعلقات کے درمیان سرد مہری کی وجہ سے نائب وزیرخارجہ کی وزیراعظم سے ملاقات کا اہتمام نہیں ہوسکا۔

امریکی نائب وزیرخارجہ وینڈی شرمن کے پاکستان سے روابط اورآرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی، مشیر قومی سلامتی سے ملاقاتوں ایک چیز نمایاں رہی وہ تھی دہشت گردی، ان ملاقاتوں میں امریکی نائب وزیرخارجہ نےپاکستان کے ساتھ ملکر دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے عزم کا اعادہ کیا اور ان ملاقاتوں میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور سپہ سالارجنرل قمر جاوید باوجوہ نے اپنے مثبت وتعمیر بات چیت کی ضرورت پر زور دیااور وسیع البنیاد تعلقات استوار کرنے کا پیغام دیا۔

وینڈی شرمن جب بھارت میں تھیں تو ان کا کہنا تھا کہ ان کا دورہ پاکستان بہت مخصوص اور محدود مقاصد کیلئے اور وہ فی الوقت پاکستان سے وسیع البنیاد تعلقات کی متمنی نہیں ہیں اور نہ ہی ہمیں ایسا نظر آرہا ہے کہ فی الوقت پاکستان سے وسیع البنیاد تعلقات قائم کریں جبکہ وینڈی شرمن کے دورہ بھارت میں انڈو پیسیفک میں چار فریقی اتحاد جس میں امریکا، آسٹریلیا، جاپان اور بھارت شامل ہیں۔اس اتحاد کو مزید مضبوط بنانے اور انڈو پیسیفک کھلا رکھنے اور تجارتی معاہدوں کے ساتھ ساتھ مزید پختہ کیا جائے۔

نائب امریکی وزیر خارجہ وینڈی شرمن اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی ملاقات میں انڈو پیسیفک میں عسکری اتحاد کو مزید تقویت پہنچانے پر بھی اتفاق کیا گیا لیکن پاکستان میں صرف دہشت گردی کے حوالے سے بات کی اور ان کا کہنا تھا کہ امریکا چاہتا ہے کہ دہشت گردی کاسدباب کیا جائے اور امریکا، پاکستان اور افغانستان سمیت کہیں بھی دہشت گردی نہیں ہونی چاہیے۔امریکی نائب وزیرخارجہ نے دورہ کے اختتام پر میڈیا کے اصرار پر معیشت، کلین انرجی اور دیگر امور کا بھی ذکر کیا۔

وینڈی شرمن کا کہنا تھا کہ افغانستان میںاقتدار پر قبضے کے بعد ہمیں طالبان پر کڑی نظر رکھنا ہوگی کہ وہ انسانی حقوق، خواتین اور اقلیتوں کے حقوق کی خلاف ورزی نہ کریں۔ساتھ میں انہوں نے یہ بھی ذکر کیا کہ ہم چاہیں گے کہ افغانستان میں دوبارہ کوئی دہشت گرد گروہ پروان نہ چڑھ سکے۔

اس دورہ سے تو یہ اندازہ ہوتا ہے کہ آنیوالے دنوں میں امریکا کے ساتھ وہ گرمجوشی والے تعلقات برقرار رکھنا مشکل نہیں بلکہ ناممکن نظر آرہا ہے۔

 امریکا پاکستان کو معاشی طور پر عدم استحکام سے دوچار کرنے کیلئے عالمی مالیاتی اداروں کے ساتھ ملکر مشکلات پیدا کرکے اس تمام تر صورتحال اور حالات کا ملبہ پاکستان پر ڈال سکتا ہے۔

Related Posts