ناصر حیات مگوں نے پاک ایران 1 بلین ڈالر کی تجارت کوناکافی قراردیدیا

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Pak-Iran 1 1 billion trade is insufficient, says Nasir Hayat

کراچی:ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں ناصر حیات مگوں نے کہا ہے کہ دوطرفہ تجارت کی صرف 1 بلین ڈالر کی موجودہ سطح انتہائی ناکافی ہے پاکستانی اور ایرانی حکومت بارٹر ٹریڈ پر مبنی پیمنٹ میکانزم وضع کرے۔

میاں ناصر حیات مگوں نے فیڈریشن ہاؤس میں ایک تفصیلی انٹرایکٹو اور مشاورتی سیشن میں ایران کی کاروباری برادری، تجارتی عہدیداروں اور سفارتی عملے کے اعلیٰ درجے کے مندوبین سے گفت وشنید کی۔

انہوں نے کہا کہ دوطرفہ تجارت کی صرف 1 بلین ڈالر کی موجودہ سطح انتہائی ناکافی ہے اور دونوں برادر ممالک مختصر مدت میں 5 بلین ڈالر کا ہدف حاصل کر سکتے ہیں اگر صحیح شعبوں پرتوجہ دی جا ئے اور تجارتی سہولت کے لیے سازگار پالیسیاں بنائی جائیں۔

ایرانی وفد کی سربراہی ایران پاکستان فرینڈ شپ گروپ کے چیئرمین احمد امیر آبادی فرحانی نے کی۔ ایرانی وفد نے دوطرفہ تجارت کو تیزی سے بڑھانے کے لیے دو تجاویز پیش کیں۔اول دونوں ممالک کو بڑے پیمانے پر بارٹر ٹریڈ شروع کرنی چاہیے اور اس میں زیادہ سے زیادہ سیکٹرز کو شامل کرنا چاہیے۔

دوم یا پھر ایران اور پاکستان کوبڑے پیمانے پر اپنے اپنے بارڈر ایریاز میں بارڈر مارکیٹس قائم کرنی چاہئیں۔

مزید پڑھیں:
انکم ٹیکس آرڈیننس اور سیلز ٹیکس ایکٹ کاروبار میں رکاوٹ ہے، ناصر حیات مگوں

صدرناصرمگوں کا ایف پی سی سی آئی کو بین الااقوامی معیار کا ادارہ بنانے کا عہد

انہوں نے ایف پی سی سی آئی کو مشورہ دیا کہ ایف پی سی سی آئی کو پاکستانی مصنوعات کی ایک فہرست تیار کرنی چاہیے جن پر ایران کی جانب سے پاکستانی برآمد کنندگان پر زائد ڈیوٹیاں اور ٹیرف عائد کیے گئے ہیں تاکہ وہ ایران میں متعلقہ حکام کے ساتھ اس معاملے کو اٹھا سکیں۔

ایف پی سی سی آئی کی پاک ایران بزنس کونسل کے چیئرمین نجم الحسن جاوا نے کہا کہ پاکستان اور ایران دونوں علاقائی اور سرحدی تجارتی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھا کر اپنی اقتصادی ترقی میں اضافہ کر سکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور ایران لاجسٹکس اور ترسیل کے چاروں طریقوں یعنی روڈ، ٹرین، سمندری اور ایئر کارگو کی دستیابی کی سہولت سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

میاں ناصر حیات مگوں نے وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت و سرمایہ کاری عبدالرزاق داؤد پر زور دیا ہے کہ وہ ایران کے اپنے آئندہ سرکاری دورے کو شروع کرنے سے پہلے ایف پی سی سی آئی کے تحفظات اور سفارشات کو مدنظر رکھیں۔

انہوں نے بطور صدر ایف پی سی سی آئی، عبدالرزاق داؤد کو ایران کے ساتھ دوطرفہ تجارت بڑھانے کے لیے حکومتی کوششوں کو بار آور بنانے کے لیے اپنی مکمل حمایت کااعادہ کیا۔

Related Posts