پاک بھارت تعلقات کی بحالی خطے میں امن کیلئے خوش آئند ہے

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان میں گزشتہ روزمادرِ وطن کی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر 27 فروری 2019ء کے روز 2 بھارتی جنگی طیارے مار گرانے کیلئے ہونیوالے آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ کی دوسری سالگرہ منائی ،پاک فضائیہ کے چاک و چوبند دستے نے 27 فروری 2019ء کوتباہ شدہ طیارے مگ 21 بائسن کے پائلٹ ونگ کمانڈر ابھی نندن کو گرفتار کیاجبکہ دوسرا بھارتی طیارہ مقبوضہ کشمیر میں گرکر تباہ ہوگیاتھا۔

پاکستان نے بھارتی پائلٹ ونگ کمانڈر ابھی نندن کو رہاء کردیا لیکن ساتھ ہی بھارت کو یہ واضح پیغام بھی دیا تھا کہ بھارت کی طرف سے ہونیوالی کسی بھی جارحیت کا ناصرف منہ توڑ جواب دیا جائیگا بلکہ بھارتی جارحیت کو پوری دنیا میں بے نقاب بھی کیا گیا۔ بھارتی فضائیہ کے حملے کے باوجود پاکستان نے صبر و تحمل کا مظاہرہ کرکے پوری دنیا کو امن کا پیغام دیا جسے اقوام عالم میں بھرپور پذیرائی ملی۔

یہ دن ہندوستانی پائلٹ ابھی نندن کے لئے بھی یاد گار ہے جسے بالآخر خیر سگالی کے طور پر رہا کیا گیا، واقعہ کے 2 سال کی تکمیل پر بھارتی ونگ کمانڈر ابھی نندن کاکہنا ہے کہ میں چاہتا ہوں کہ پاکستان اور بھارت میں امن ہو اور عوام امن سے رہ سکیں۔

ونگ کمانڈر ابھی نندن نے کہا کہ جب میں گرا تو مجھے علم نہیں تھا کہ میں پاکستان میں ہوں یا بھارت میں۔ مجھے دونوں ممالک اور ان کے لوگ بھی ایک جیسے ہی لگے۔ مجھے کافی گہری چوٹ لگی تھی اور میں حرکت نہیں کر پا رہا تھا،مجھے پاک فوج کے جوان اپنے یونٹ تک لے کر گئے جہاں مجھے ابتدائی طبی امداد مہیا کی گئی۔ ہسپتال لے جایا گیا اور میرا معائنہ بھی کیا گیا۔ کشمیر کے ساتھ جو ہو رہا ہے، وہ ہمیں اور آپ کو معلوم نہیں لیکن امن ہونا چاہیے چاہے جیسے بھی ہو۔

بھارتی فوج کی جارحیت اور مودی سرکار کی غیر سنجیدہ پالیسیوں کے باوجود پاکستان امن کیلئے سنجیدہ ہے اور اب بھارت کی طرف سے بھی برف پگھلنا شروع ہوگئی ہے اور آہستہ آہستہ صورتحال بہتری کی طرف جاتی دکھائی دے رہی ہے۔ابھی کچھ دن پہلے بھارت اور پاکستان نے لائن آف کنٹرول کے ساتھ جنگ ​​بندی پر سختی سے عمل کرنے کے لئے ایک غیر معمولی اور تاریخی اقدام اٹھایا۔

سرحد کے دونوں اطراف میں بسنے والے عوام ان جھڑپوں کا سب سے بڑا شکار ہیں ،سرحدی علاقوں کےعوام نے اس معاہدے کا خیرمقدم کیا لیکن شبہات ابھی بھی برقرار ہیں کہ اس معاہدے پر عمل ہوگا بھی یا نہیں۔

دونوں ممالک کے تعلقات میں تبدیلی کی ہواؤں کا تعلق واشنگٹن کی تبدیلی سے ہے، پاکستان اور بھارت امریکا میں نئی حکومت کے قیام کے بعد نہایت محتاط انداز سے آگے بڑھ رہے ہیں اور بیک ڈور رابطوں کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا ہے۔ امریکا نے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں کمی اور جنگ بندی معاہدے کا خیر مقدم کیا ہے اور امید ہے کہ یہ معاہدہ خطے میں امن کی راہ ہموار کریگا۔

اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان اور بھارت سرحدی کشیدگی میں کمی کے ساتھ ساتھ تجارت اور دوستانہ روابط کو بھی فروغ دے، دونوں ممالک کشمیر کے دیرینہ مسئلے کے حل کیلئے بھی مذاکرات کی میز پر آئیں ، پاکستان تو مسئلہ کشمیر کیلئے بات چیت پر تیار ہے لیکن بھارت کئی سالوں سے اس معاملے کونظر انداز کررہا ہے، اب بھارت کو بھی سمجھنا چاہیے کہ کوئی بھی مسئلہ ایسا نہیں ہے جس کو پر امن ذرائع اور بات چیت کے ذریعے حل نہیں کیا جاسکتا تاہم یہ خوش آئند بات ہے کہ معاملات آگے بڑھ رہے ہیں جس سے دونوں ممالک ہی نہیں بلکہ پورے خطے کو فائدہ ہوگا۔

Related Posts