پاکستان میں آکسیجن کی قلت

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسز میں تشویشناک حدتک اضافے کے بعد بھارت طرح پاکستان میں بھی آکسیجن کی قلت کا مسئلہ سراٹھارہا ہے اور ملک میں آکسیجن کی مانگ بڑھتے ہی منافع خوروں نے سلنڈرز کی قیمتوں میں اضافہ کردیا ہے جبکہ دوسری جانب پاکستان اسٹیل مل میں بھی آکسیجن پیداکرنے کی صدائیں سنائی دے رہی ہیں تاہم حکومت نے اسٹیل مل میں گیس کے پیداواری یونٹس چلانے سے معذرت کرلی ہے۔

وفاقی وزیرسائنس و ٹیکنالوجی شبلی فرازکاکہنا ہے کہ اسٹیل ملز کا پلانٹ 7سال سے بندہےاس لئے آکسیجن تیاری ممکن نہیں، ملک میں صرف 4فنکشن والے وینٹی لیٹر بن رہے ہیں جو ناکارہ ہیں جبکہ وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری کاکہنا ہے کہ پورے ملک میں دستیاب آکسیجن کا 90 فیصد استعمال ہو رہا ہے اوراگرآکسیجن منگوا بھی لیں تب بھی سسٹم میں زیادہ سپلائی نہیں ہوسکتی۔

حکومت پاکستان بھارت کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے گیس کی فراہمی کیلئے اقدامات کررہی ہے اور جہاں تک اسٹیل مل سے آکسیجن پیدا کرنے کی بات ہے تو یہ فوری طور پر ممکن نہیں ہے کیونکہ پاکستان اسٹیل ملز کا500 ٹن یومیہ آکسیجن پیدا کرنیوالاپلانٹ 2015 سے بند ہے اور اس کو چلانے کیلئے پہلے مرمت کرنا ہوگی اور اس کیلئے فرانس سے ماہرین آئیں گے اور اس پر تقریباًایک ماہ سے زیادہ کا عرصہ لگ سکتا ہے اور تخمیناً ایک ارب تک لاگت آئیگی لیکن کورونا کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر فرانسیسی ماہرین کی آمد بھی خارج ازامکان ہے اس لئے حکومت نے اسٹیل ملز سے آکسیجن پیدا کرنے کاخیال رد کردیا ہے۔

پاکستان میں کورونا کے کیسز میں اچانک تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیاہے اور یومیہ 100 سے زائد ہلاکتیں ہورہی ہیں اور مثبت کیسز کی تعداد اوسطاً 5 ہزار ہے جس کے بعد ملک کے مختلف شہروں  میں  پابندیاں عائد کردی گئی ہیں جبکہ ایس او پیز پر عملدرآمد کیلئے فوج کوبھی ذمہ داریاں تفویض کردی ہیں لیکن اس وقت سب سے زیادہ اہم مسئلہ آکسیجن کی فراہمی کا ہے ۔

پاکستان میں مارچ 2021 کے وسط سے جب کورونا وائرس کی تیسری لہر نے زور پکڑا تو پنجاب اور خیبر پختونخوا میں آکسیجن کی طلب میں زبردست اضافہ آیا جس میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے جبکہ سندھ حکومت نے صوبے میں آکسیجن کی کمی کے باعث سرکاری، نجی اسپتالوں میں آپریشن پر مکمل پابندی کا فیصلہ کیا ہے اورپنجاب کے بیشتر شہروں میں سرکاری و نجی اسپتالوں میں کورونا کے مریضوں کیلئے مختص بستر بھر چکے ہیں اور صورتحال انتہائی تشویشناک ہوچکی ہے۔

حکومت نے کورونا کیسز میں ہولناک اضافے کی وجہ سے سخت پابندیوں کا سلسلہ شروع کردیا ہے، سندھ میں سرکاری دفاتر اور تعلیمی ادارے بند کردیئے گئے اور وفاق کی طرف سے بھی سخت پابندیوں کا امکان ہے، عوام کیلئے بھی ضروری ہے اور وباء سے بچاؤ کیلئے حکومت کی طرف سے لاگو کردہ پابندیوں پر عمل کریں تاکہ صورتحال کو مزید خراب ہونے سےبچایا جاسکے۔

Related Posts