اپوزیشن کی نئی حکمت عملی

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اپوزیشن جماعتوں نے محسوس کیا ہے کہ وہ موجودہ صورتحال سے فائدہ اُٹھا سکتی ہے ، کیونکہ پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی اور مہنگائی کے حوالے سے اس وقت مشکلات کا شکار ہے، پی ڈی ایم کی قیادت نے اعلان کیا ہے کہ وہ عوامی ریلیوں اور جلسوں کے ذریعے اپنی احتجاجی مہم شروع کررہی ہے کیونکہ لوگ مہنگائی کے باعث غم و غصے اور عدم اطمینان کا شکار ہیں۔

اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں کی جانب سے کی گئی حالیہ تقاریر سے یہی ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ان دو ایشوز کو ہتھیار کے طور پر استعمال کریں گے،ملک میں موجود مہنگائی کی لہر اور وزیر اعظم عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان موجودہ صورتحال، حکمران جماعت کے لئے ایک امتحان ہے۔

پی ڈی ایم کی جانب سے فیصل آباد میں ایک بڑی ریلی بھی نکالی گئی جس میں مولانا فضل الرحمن اور مریم نواز نے حکومت پر تنقید کے نشتر برسائے، اس کے بعد پیپلز پارٹی نے ایک کامیاب جلسہ کیا،جس میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عمران خان کی حکومت کے دن گنے جا چکے ہیں۔بلاول بھٹو اپنے جلسے میں حکومت پر بھرپور تنقید کی۔

دیکھا جائے تو اپوزیشن رہنماؤں کی حالیہ تقریریں بظاہر پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان تقسیم کو بڑھا رہی ہیں، اور اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے مہنگائی اور عوامی عدم اطمینان کی اس صورتحال سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

اگرچہ کچھ مشکلات ہیں، مگر حکومت کو واقعی کسی بحران کا سامنا نہیں ہے۔ اپوزیشن جماعتیں اندرونی تقسیم کا شکار ہیں، جس سے موجودہ سیاسی صورتحال پر پڑنے والے اثرات ہو سکتے ہیں۔ پی پی پی اب بھی پی ڈی ایم سے باہر ہے، جبکہ مسلم لیگ (ن) بھرپور طریقے سے حکومت سے بھڑنے کے موڈ میں ہے۔

جب کہ دیکھا جائے تو حکومت کی جانب سے اب بھی وہی کہا جارہا ہے کہ کئے گئے وعدوں کو پورا کریں گے، اشیاء کی قیمتوں کو کم کریں گے، معاشی صورتحال کو بہتری کی جانب لائیں گے، تحریک انصاف کی حکومت کو چاہئے کہ عوام سے کئے وعدوں اور مسائل کو موثر طریقے سے حل کرے،تو پھریہ جلسے کسی حقیقی دباؤ میں تبدیل نہیں ہوسکیں گے۔

Related Posts