اسپیکر چیمبر میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کامیاب رہے جس کے بعد حکومت نے صدارتی آرڈیننس جبکہ حزبِ اختلاف نے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد واپس لے لی ہے۔
وزیر دفاع پرویز خٹک، اسد عمر، علی محمد خان اور اعظم سواتی حکومتی جبکہ خواجہ آصف، راجہ پرویز اشرف، شازیہ مری اور محسن داوڑ اپوزیشن کی طرف سے مذاکرات میں شریک ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: آصف علی زرداری کا ضمانت نہ لینے کا فیصلہ احتجاج پر مبنی ہے۔ناصر حسین شاہ
اسپیکرقومی اسمبلی اسد قیصر نے اسپیکر چیمبر میں حکومت اپوزیشن مذاکرات کی صدارت کی جبکہ اس دوران حکومت کی طرف سے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا۔
اپوزیشن نے اعتماد میں لیے بغیر 8 صدارتی آرڈیننسز اسمبلی میں پیش کیے جانے کا مسئلہ اٹھایا جس پر حکومتی ٹیم نے حزبِ اختلاف کے اعتراضات اور تحفظات سنے۔
حکومت اور اپوزیشن کے درمیان معاملات افہام و تفہیم سے طے پا گئے۔ حکومت نے 7 نومبر کو منظور کیے گئے 9 صدارتی آرڈیننس واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی جس کے بعد مذکورہ آرڈیننس متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کو بھجوائے جائیں گے۔
بعد ازاں اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے قومی اسمبلی اجلاس کی صدارت کی جس میں مسلم لیگ (ن) کی طرف سے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے خلاف تحریک عدم اعتماد واپس لینے کا عندیہ دیا گیا۔
مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما خواجہ آصف نے تحریکِ عدم اعتماد واپس لینے کا باضابطہ اعلان کیا جبکہ حکومت کی طرف سے سابق وزیر خزانہ اسد عمر نے معاملات حل ہونے کی یقین دہانی کروائی۔
تحریک انصاف کے رکنِ قومی اسمبلی اسد عمر نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا معاملہ اپوزیشن اور حکومت کے درمیان افہام و تفہیم اور باہمی رضامندی سے طے کر لیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے حزبِ اختلاف کی سیاسی جماعتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کے خلاف تحریک عدم اعتماد واپس لیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر3 روز قبل اپنے پیغام میں وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا کہ ہر دو ماہ بعد اپوزیشن رہنما ایسا اقدام اٹھاتے ہیں جو سیاسی محاذ پر تلخیاں پیدا کرنے کا باعث بنتا ہے۔
مزید پڑھیں: تحریک عدم اعتماد واپس لیں۔فواد چوہدری کا حزبِ اختلاف سے مطالبہ