کراچی: جناح اسپتال کے شعبہ امراض ناک کان و گلہ کے سیمینار ہال میں صبح گیارہ بجے دو درجن کے قریب نامعلوم افراد داخل ہو گئے۔ ان افراد نے سیمینار ہال کے دروازے کا تالہ توڑ دیا۔ جس کی رپورٹ شعبہ کے سربراہ ڈاکٹر محمد رزاق ڈوگر نے اسپتال انتظامیہ کو دی۔ تاہم ان افراد کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
جمعرات کی صبح ای این ٹی آفس کے چوکیدار نے اطلاع دی کہ دو درجن کے قریب افراد ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر یاسین عمرانی کے دفتر میں داخل ہونا چاہتے ہیں جنہیں منع کیا گیا تو وہ سیمینار ہال کی طرف چلے گئے اور زبردستی تالہ توڑ کر اندر داخل ہو گئے۔ واقعے کی اطلاع پر انتظامیہ نے ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔
یاد رہے کہ جناح اسپتال میں اسپتال کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر شاہد رسول کے حامیوں اور مخالفین کے مظاہرے جاری ہیں۔ یہ حامی و مخالف ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے دو گروہ ہیں جن میں تین روز قبل تصادم بھی ہوا تھا۔ جس کی وجہ اندورن سندھ سے ڈاکٹروں کی کھیپ کا جناح اسپتال میں تبادلہ بتایا جاتا ہے۔
حکومت سندھ نے رواں ماہ اندورن سندھ سے 100 ڈاکٹروں کا جناح اسپتال کراچی تبادلہ کیا جو ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے اراکین یا ہمدرد اور سفارشی ہیں ۔ جس پر ایک مخالف گروہ نے اصرار کیا کہ ان کے ڈاکٹروں کا بھی جناح اسپتال میں تبادلہ کیا جائے۔
واضح رہے کہ یہ جھگڑا گزشتہ 10 روز سے جاری ہے جس میں تین روز سے شدت آ گئی ہے اسی وجہ سے اسپتال کے ایگزیگیٹو ڈائریکٹر پروفیسر شاہد رسول بھی دو دنوں سے اپنے دفتر نہیں آ رہے۔
ذرائع کے مطابق جھگڑے میں سبقت لے جانے کے لئے ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر یاسین عمرانی نے مبینہ طور پر پیپلز اسٹوڈنٹس فورم کے کارکنان بلائے تھے جو احتجاج کے بعد تھکاوٹ اتارنے کے لئے ڈاکٹر یاسین عمرانی کے دفتر چلے گئے تھے۔ لیکن شعبہ کے سربراہ ڈاکٹر محمد رزاق ڈوگر نے انہیں منع کیا کہ ڈاکٹر یاسین عمرانی کی مرضی کے بغیر انہیں اندر نہیں جانے دیا جا سکتا۔
اس موقع پر ڈاکٹر یاسین عمرانی کو بلا کر شعبہ کے سربراہ نے سمجھایا تو انہوں نے ان افراد کو پہچاننے سے انکار کر دیا اور موقف اختیار کیا کہ یہ افراد ان کی بات نہیں مان رہے جس پر ان تمام افراد نے سیمینار ہال کا دروازہ توڑنے کی کوشش کی اور تالہ توڑ کر اندر داخل ہو گئے اور شام 5 بجے تک وہاں بیٹھے رہے۔
یہاں یہ امر حیرت سے خالی نہیں کہ چند نامعلوم افراد سرکاری اراضی میں داخل ہو گئے جن کی اطلاع انتظامیہ کو بھی دی گئی لیکن ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔اس سے یہ تاثر زور پکڑتا ہے کہ ان افراد کو ڈاکٹر یاسین عمرانی نے ہی بلایا تھا۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن شروع میں ڈاکٹروں کی فلاح کے لئے بنائی گئی جنہوں نے ڈاکٹروں کی فلاح کے کام کیے اور ان کے مسائل حل کیے لیکن گزشتہ کچھ عرصے سے ینگ ڈاکٹروں نے حکومت اور انتظامیہ کو بلیک میلنگ اور مریضوں کو تنگ کرنا شروع کر دیا ہے۔
جس پر سینئر ڈاکٹروں کی جانب سے انہیں اب بد معاشوں کے جتھے سے تشبیہ دی جا رہی ہے جو طب جیسے مقدس پیشے کو بدنام کر رہے اور یہ انتہائی افسوس ناک ہے۔ اس لئے ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کو اس روش کو ترک کر کے اپنے اندر موجود کالی بھیڑوں کو نکال باہر کرنا ہو گا۔
مزید پڑھیں: جناح اسپتال کے شعبہ امراضِ سینہ میں غفلت و ناقص کارکردگی کیخلاف انکوائری شروع