الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر اعتراضات، دھاندلی کا مسئلہ کیسے حل ہوگا؟

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Objections on electronic voting machine, how issue of rigging will be solved?

پاکستان میں بلدیاتی الیکشن ہوں یا عام انتخابات ،ہارنے والی جماعت کبھی شکست تسلیم نہیں کرتی بلکہ جیتنے والوں پر دھاندلی کے الزامات لگاکر اپنی ہار کی توجیہات بدل دی جاتی ہیں تاہم موجودہ حکومت نے ملک میں دھاندلی کے الزامات کا خاتمہ کرنے اور ملک میں شفاف انتخابات کیلئے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال کا اعلان کیا ہے جس پر سیاسی جماعتوں اور الیکشن کمیشن کی جانب سے بھی اعتراضات سامنے آئے ہیں جس کے بعد یہ سوال پیدا ہوگیا ہے کہ آخر ملک میں دھاندلی کا مسئلہ کیسے حل ہوگا۔

الیکٹرانک ووٹنگ مشین
وزارت سائنس وٹیکنالوجی نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین تیار کرنے کے بعد اس کے تمام ٹیسٹ بھی کر لیے ہیںجبکہ ای وی ایم میں الیکشن کمیشن کی ہدایت کے مطابق فیچرز رکھے گئے ہیں۔ای وی ایم بیٹری کی مدد سے 2 دن تک فعال رہ سکتی ہے،عام انتخابات کے لیے 4 لاکھ الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں درکار ہوں گی۔ الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) منفی 10 تا 55 ڈگری سینٹی گریڈ پر کام کر سکتی ہے۔ ووٹ ڈالنے کے الیکٹرانک ریکارڈ کے ساتھ بیلٹ پیپر بھی ہو گا۔

اپوزیشن کے اعتراضات
پاکستان کی اپوزیشن جماعتوں نے ملک میں آئندہ انتخابات کیلئے الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے استعمال کی تجویز مسترد کردی ہے۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ تمام جماعتیں پہلے ہی الیکٹرانگ ووٹنگ مشین کو ووٹ چوری کا نیا طریقہ واردات قرار دیکر مسترد کر چکی ہیں ۔الیکشن کمیشن نے بھی الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر اعتراضات اٹھائے ہیں اب کسی طور الیکٹرانک ووٹنگ مشین استعمال کرنیکی اجازت نہیں دی جائیگی۔

حکومت کا موقف
حکومت کی جانب سے آئی ووٹنگ اور الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا ہر صورت استعمال کرنے کا اعلان سامنے آیا ہے۔حکومت کا کہنا ہے کہ قانون بناناالیکشن کمیشن کا اختیار نہیں ۔ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں میں انٹرنیٹ کا استعمال نہیں ہو رہا ،نہ یہ بلیو ٹوتھ، وائی فائی یا کسی آپریٹنگ سسٹم سے منسلک ہیں، اس لیے ہیک نہیں ہو سکتیں۔ پارلیمانی پارٹیوں سے التماس ہے کہ وہ اس نظام کا جائزہ لیں اور اس پر اگر کوئی تحفظات ہیں تو ان سے آگاہ کریں، یہ نظام انتخابی عمل میں شفافیت کے لیے ہے۔

الیکشن کمیشن
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا استعمال مسترد کرتے ہوئے سینیٹ کی پارلیمانی کمیٹی میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال پر 37 اعتراضات اٹھا دیے ہیں۔
*الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے آئین کے مطابق آزادانہ، شفاف اور قابل اعتماد انتخابات نہیں ہو سکتے۔

*ای سی پی کے مطابق الیکٹرانک ووٹنگ مشین دھاندلی نہیں روک سکتی، یہ ہیک ہو سکتی ہے، مشین کو باآسانی ٹمپر کیا جا سکتا ہے، اس کا سافٹ ویئر آسانی سے بدلا جا سکتا ہے۔
*الیکشن کمیشن کاکہنا ہے کہ مشین الیکشن فراڈ نہیں روک سکتی، ریاستی اختیارات کا غلط استعمال کیا جاسکتا ہے۔
* الیکٹرانک ووٹنگ مشین کیلئے ٹیسٹنگ کا وقت نہیں، نہ اسٹیک ہولڈرز متفق، نہ عوام کو اعتماد ہے اور نہ ہی ملک بھر کے لیے فنڈنگ دستیاب ہیں۔
* الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر بیلٹ پیپر کی مناسب رازداری نہیں رہے گی، الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے ووٹر کی شناخت گمنام نہیں رہے گی۔
* الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا سافٹ ویئر اور ہارڈ ویئر دیکھا نہیں جاسکتا، ای وی ایم کس کی تحویل میں رہیں گی، کچھ نہیں بتایا جارہا۔
*ای وی ایم کے استعمال سے کم از کم خرچہ 150ارب روپے آئے گا، کثیر رقم خرچ کرنے کے باوجود الیکشن کی شفافیت اور ساکھ مشکوک رہے گی۔
*ویئر ہاؤس اورٹرانسپورٹیشن میں مشینوں کے سافٹ ویئر تبدیل کیے جاسکتے ہیں، بلیک باکس میں شفافیت پر سوال اٹھ سکتا ہے۔
*ای سی پی نے کہا ہے کہ ہر جگہ پر مشین کے استعمال کی صلاحیت پر سوال آسکتا ہے، مشین کی منتقلی اور حفاظت پر سوالات ہوں گے۔
*اتنی زیادہ مشینوں سے ایک روز میں انتخابات کرانا ممکن نہ ہوگا، ووٹر کی تعلیم اور ٹیکنالوجی بھی رکاوٹ بنے گی ۔
*ای سی پی نے کہا ہے کہ عین وقت پر عدالتی حکم سے بیلٹ میں تبدیلی ہوجاتی ہے، اس وقت مشکل پیش آئے گی۔
*ای وی ایم سے نتائج میں تاخیر ہوسکتی ہے، میڈیا این جی اوز اور سول سوسائٹی کو بداعتمادی ہوسکتی ہے۔
*مشینوں کی مرمت الیکشن دھاندلی کا باعث بن سکتی ہے، کیسے یقین کر لیں الیکٹرانک ووٹنگ مشین ایماندارانہ ہے؟۔

مسئلہ کیسے حل ہوگا
پاکستان میں ہونیوالے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کی روک تھام کیلئے حکومت کے اقدامات پر شک کی کوئی گنجائش نہیں ہے ، اپوزیشن اور دیگر متعلقہ اداروں کو چاہیے کہ ملک میں شفاف انتخابات کا انعقاد یقینی بنانے کیلئے موثر قانون سازی کے ساتھ ساتھ متعلقہ اقدامات میں اتفاق رائے پیدا کریں تاکہ ملک میں انتخابات چوری ہونے کے الزامات کا سد باب ہوسکے۔

اپوزیشن جماعتیں مخالفت برائے مخالفت کا وطیرہ ترک کرکے اگر الیکٹرانک ووٹنگ مشین میں کوئی خرابی ہے تو اس کو دور کرنے کیلئے تجویز دیں اور اگر شفاف انتخابات کیلئے کوئی اور راستہ ہے تو وہ بھی بتائیں۔ محض میں ناں مانوں کی رٹ سے ملک میں دھاندلی کا راستہ کبھی بند نہیں ہوگا اور ہارنے والی جماعتیں ہمیشہ یونہی واویلہ مچاتی رہیں گی۔

اس لئے اگر آپ اس مشکل سے چھٹکارا پانے کیلئے سنجیدہ ہیں تو تمام جماعتوں کو یکسو ہوکر اس مسئلے کوحل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے تاکہ ملک میں آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات کا خواب شرمندہ تعبیر ہوسکے۔

Related Posts