رواں برس کیمیا کا نوبل انعام تین سائنسدانوں نے اپنے نام کر لیا ہے،ان تین سائنسدانوں میں امریکی جان بی گوڈینوف، دوسرے برطانوی ایم اسٹینلے ویٹینگھم اور جاپانی کیمیا دان اکیرا یوشینو شامل ہیں۔
سویڈن کی نوبل انعام دینے والی کمیٹی نے کیمسٹری کے نوبل انعام کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ انعام ان تینوں سائنسدانوں کو لیتھیم آئن بیٹری کی دریافت کے لیے کی جانے والی کاوشوں کے اعتراف میں دیا گیا ہے۔
لیتھیم آئن بیٹریز دراصل موبائل فونز، لیپ ٹاپ، الیکٹرک گاڑیوں، کمپیوٹرز اور دیگر ایسے کمپیوٹر آلات میں استعمال کی جاتی ہیں، یہ بیٹریاں متعدد بار ریچارج کیے جانے کے علاوہ سالوں تک چلتی ہیں۔
تینوں سائسندانوں کو ان بیٹریوں کی ایجادات کرنے، انہیں طاقتور بنانے، انہیں کاروباری استعمال کے قابل بنانے اور انہیں دنیا میں عام کرنے کی خدمات سر انجام دینے پر انعام دیا جا رہا ہے۔
نوبل انعام دینے والی رائل سویڈش اکیڈمی برائے سائنسز کے مطابق کیمیا کا پرائز جن سائنسدانوں کو دیا گیا ہے، ان میں سے ایک امریکی سائنسدان ہیں جو جرمنی میں پیدا ہوئے ہیں،ان کا نام جان بی گوڈینوف، دوسرے برطانوی ایم اسٹینلے ویٹینگھم اور جاپانی کیمیا دان اکیرا یوشینو شامل ہیں۔
اکیڈمی کے بیان میں کہا گیا کہ لیتھیم آئن بیٹری کی دریافت سے انسانی زندگی میں انقلاب کی صورت حال پیدا ہو چکی ہے۔ اس بیان کے مطابق جدید دور کے کئی ضروری استعمال کی اشیاء میں استعمال ہونے والی لیتھیم بیٹریاں یقینی طور پر انتہائی کم وزن ہیں اور یہ ری چارج ایبل (دوبارہ قابل استعمال) ہونے کے ساتھ ساتھ بہت طاقت بھی رکھتی ہیں۔
اکیڈمی کے بیان میں واضح کیا گیا کہ لیتھیم بیٹریاں اب موبائل فون کے علاوہ لیپ ٹاپ اور بجلی سے چلنے والی موٹر گاڑیوں میں استعمال کی جا رہی ہیں۔ اکیڈمی نے کہا کہ نوبل انعام حاصل کرنے والے سائنسدانوں نے بغیر تار (لا سلکی) اور زمین سے حاصل ہونے والے ایندھن کو استعمال نہ کرنے والی معاشرت کی بنیاد رکھی ہے۔