ترکیہ الیکشن؛ کوئی امیدوار فیصلہ کن برتری حاصل نہ کرسکا، اگلے مرحلے کی تیاریاں شروع

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ترکیہ کے صدارتی الیکشن میں کوئی بھی امیدوار 50 فیصد ووٹ حاصل نہیں کر سکا، رجب طیب ایردوان نے 49 اعشاریہ 39 فی صد ووٹ حاصل کیے اور ان کے مدِ مقابل کمال کلیچ دار اولو نے 44 اعشاریہ 92 فی صد ووٹ حاصل کیے ہیں۔ یوں حتمی فیصلے کیلئے ترکیہ کی تاریخ میں پہلی بار انتخابات دوسرے مرحلے میں جائیں گے۔

جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کے امیدوار ایردوان نے کہا کہ پارلیمانی انتخابات کے نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ ان کے اتحاد کو پارلیمانی انتخابات میں اکثریت حاصل ہے۔

انہوں نے اپنے حامیوں سے کہا کہ وہ آج سے شروع ہونے والے اگلے مرحلے کے لیے کام کریں۔ انہوں نے کہا کہ وہ ترکی کے صدارتی الیکشن میں بڑے مارجن سے آگے ہیں اور ووٹوں کی گنتی کے اختتام تک عوام کو چوکنا رہنا چاہیے۔

ان کے مدمقابل حزب اختلاف کے امیدوار کمال کلیچ دار اولو نے کہا وہ انتخابات میں حصہ لینے کے لیے عوام کے فیصلے کو قبول کریں گے، انھوں نے مزید کہا کہ صدر رجب طیب ایردوان نے انتخابات میں وہ نتائج حاصل نہیں کیے جو وہ چاہتے تھے۔

اولو نے اپنے اتحاد میں شامل دیگر جماعتوں کے رہنماؤں کے ساتھ بیانات میں کہا کہ اگر رن آف ہوا تو وہ ایردوان سے جیت جائیں گے۔

مسلم اکثریتی اور سرکاری طور پر سیکولر ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ صدارتی انتخابات دوسرے مرحلے تک پہنچیں گے۔ الیکشن کا دوسرا رن آف مرحلہ 28 مئی کو ہوگا۔

کلیچ دار اولو کے کیمپ نے ابتدائی طور پر ووٹوں کی گنتی کے نتائج پر اعتراض کیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ وہ برتری پر ہیں۔ انتخابات سے پہلے سرفہرست رہنے کے بعد اور نتائج سے مایوسی کے باوجود انھوں نے دوسرے مرحلے میں ایردوان کو ہرانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

ریپبلکن پیپلز پارٹی کے سربراہ نے صحافیوں کو بتایا کہ معاشرے میں تبدیلی کی خواہش 50 فیصد سے زیادہ ہے۔ انتخابات میں ٹرن آؤٹ 90 فیصد تک پہنچنے کی توقع ہے جسے ترکی کے سب سے طویل حکمرانی کرنے والے رہنما اور اس کی اسلام پسند جماعت کے بارے میں ریفرنڈم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ایردوان نے 85 ملین کی آبادی والے ترکیہ کی طویل قیادت کی ہے۔

یہ بڑا ملک شام سے لے کر یوکرین تک پھیلے ہوئے تنازعات میں کردار ادا کرنے والی ایک بھاری فوجی اور جغرافیائی سیاسی قوت بن گیا ہے۔ ایردوان نے قدامت پسند ترکیہ میں ایک نمایاں مقام حاصل کیا۔ ان کے دور حکومت میں ترکیہ نے تیزی سے ترقی بھی کی۔ رن آف ایردوان کو دو ہفتوں میں دوبارہ منظم ہونے کا وقت دے سکتا ہے۔

ایردوان کے دور حکومت کے گزشتہ کچھ عرصہ سے ملک بدترین معاشی بحران سے دوچار رہا۔ اسی طرح فروری 2023 میں ملک میں بدترین زلزلہ آیا اور ان کی حکومت پر کمزور رد عمل کے الزامات عائد کیے گئے۔

انقرہ میں ہونے والے انتخابات میں اپنا ووٹ ڈالنے کے بعد کلیچ دار اولو نے کہا کہ ہم سب جمہوریت کے خواہش مند تھے، آپ دیکھیں گے، انشاء اللہ اس ملک میں بہار آئے گی۔ کیلچ دار اولو ریپبلکن پیپلز پارٹی کی قیادت کرتے ہیں۔ اس پارٹی کو جدید ترکی کے بانی مصطفی کمال اتاترک نے قائم کیا تھا۔

Related Posts