وزیر اعظم عمران خان کی قیادت میں حکومت پاکستان نے ملک کا نیا سیاسی نقشہ جاری کردیا ہے، وفاقی کابینہ نے جانب سے منظورکردہ نئے نقشے میں مقبوضہ جموں و کشمیرسمیت دیگر متنازع علاقے بھی شامل ہیں۔
اسکولوں، کالجوں اور عالمی سطح پر اب پاکستان کا یہ نقشہ ہوگا، وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ نقشہ کشمیر کے عوام کی امنگوں کا ترجمان اور پاکستان کے عزم کا عکاس ہے، وفاقی کابینہ کے علاوہ پاکستان اورکشمیرکی قیادت نے بھی اس نقشے کی توثیق کردی ہے۔
اس نقشے میں درج کیا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی نگرانی میں ایک رائے شماری میں کشمیر کے مستقبل کا تعین کیا جائیگا، اس نقشے میں فوجی حد بندی کو ظاہر کرنے کیلئے ایک سرخ رنگ کی لکیر کھینچی گئی ہے اوراس کو چین کے ساتھ سرحد سے ملادیا گیا ہے۔فاٹا کو ضم ہونے کے بعد خیبر پختونخوا کا حصہ دکھایا گیا ہے جبکہ افغان سرحد بھی نقشے میں نمایاں ہے۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان مسئلہ کشمیر 70 سال سے تنازع کا سبب ہے ، پاکستان کی ہر حکومت کشمیر کے معاملے پر آواز اٹھاتی رہی ہے لیکن پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے قیام کے بعد کشمیر کے معاملے پر انتہائی زیادہ زور دیا جارہا ہے، وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے سلامتی کونسل میں کشمیر کے حوالے سے موقف کو پوری دنیا میں بھرپور پذیرائی ملی اور اس خطاب کے بعد اقوام عالم نے کشمیر کے معاملے کو دوبارہ سنجیدگی سے دیکھنا شروع کردیا ہے۔
بھارت نے گزشتہ سال 5 اگست کو کشمیر کو اپنا آئین بنانے کی آزادی دینے والا آئین کا آرٹیکل 370 ختم کرکے مقبوضہ ریاست میں نئے قوانین لاگو کردیئے تھے تاہم کشمیر کے عوام نے بھارت کے اس غاصبانہ اقدام کو مسترد کردیا جس کے بعد ایک سال سے کشمیر میں بھارتی فورسز نے سخت محاصرہ کررکھا ہے اور لوگوں کو آزادانہ نقل وحرکت کے علاوہ علاج معالجے کی سہولت بھی نہیں دی جارہی اس کے باوجود کشمیر کے عوام بھارت سے آزادی کے جذبے پر قائم ہیں۔
پاکستان میں آج بھارت اقدام کیخلاف کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کیلئے یوم استحصال منایا جارہا ہے جبکہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ ہماری حکومت مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے کوشش کرتی رہے گی اور بھارت اپنے وعدے کے مطابق اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق کشمیر کے عوام کو حق خودارادیت دے، وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ نقشہ ہماری عملی جدوجہد کی طرف پہلا قدم ہے اور سیاسی جدوجہد کے عوض ہی کشمیر کو آزاد کروائیں گے۔
پاکستان نے کشمیر کے معاملے پر ہمیشہ دو ٹوک اور واضح موقف اپنایا ہے اور موجودہ حکومت اور تمام سیاسی قیادت اس وقت مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے ایک صفحہ پر متحد ہے اور پاکستان نے اپنے مؤقف کو نقشے میں پروکر بھارت پر واضح کردیا ہے کہ بھارت کے توسیع پسندانہ اور غاصبانہ اقدامات حقیقت کو تبدیل نہیں کرسکتے۔
بھارت مقبوضہ کشمیر کے آبادیاتی تناسب کو تبدیل کرنا چاہتا ہے جو بین الاقوامی قوانین کے منافی ہے، وادی میں بھارت کے نسل کشی کے مذموم منصوبوں کے پیش نظر علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کو شدید خطرات لاحق ہیں، اب وقت آگیا ہے کہ عالمی برادری بھارت سے کشمیری عوام کے خلاف جاری غیر قانونی اقدامات اور جرائم کا جواب طلب کرے اور کشمیر کے عوام کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حق خود ارادیت دیا جائے۔