ای سی ایل سے ناموں کا اخراج

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

عمران خان حکومت کے خاتمے کے بعد حال ہی میں اقتدار سنبھالنے والی اتحادی حکومت نے وزیر اعظم شہبازشریف اور دیگر وزراء سمیت دیگر اہم شخصیات کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکال کر انہیں آزادانہ طور پر ملک کے اندر اور باہر آمدورفت کی اجازت دے دی ہے۔

جن لوگوں کے نام نو فلائی لسٹ سے نکلے ہیں ان میں شریف خاندان کے اہم افراد وزیراعظم شہباز شریف، ان کی اہلیہ نصرت شہباز اور بھتیجی مریم نواز بھی شامل ہیں۔سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، موجودہ وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل اور وزیر داخلہ  رانا ثناء اللہ سمیت مسلم لیگ ن کے دیگر رہنماؤں کے نام بھی خارج کردئیے گئے۔

وزیر داخلہ کا عہدہ سنبھالنے والے رانا ثناء اللہ خود بھی اس فہرست میں شامل تھے، انہوں نے دعویٰ کیا کہ سیاسی انتقام کے لیے ناموں کو ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں رکھا گیا جبکہ 120 دن میں کوئی اہم وجہ فراہم نہ کی گئی تو مزید ہزاروں نام  بھی ای سی ایل سے نکال دئیے جائیں گے۔

اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ ای سی ایل پر پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو اب نو فلائی لسٹ میں نام ڈالنے کی منظوری دے گی۔اس کا واضح مطلب ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کا کردار کم ہو جائے گا اور حکومت کو ای سی ایل کمیٹی کے سامنے ثبوت پیش کرنا ہوں گے۔

اگرچہ نو فلائی لسٹ کا متعدد مواقع پر غلط استعمال کیا گیا ہے لیکن مسلم لیگ (ن) کی قیادت کی جانب سے اقتدار سنبھالنے کے چند دن بعد ہی ناموں کو ہٹانا ظاہر کرتا ہے کہ حکومت سے حاصل کیے گئے اختیارات کو ذاتی مفادات کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

سابق اپوزیشن لیڈر  قومی اسمبلی اور موجودہ وزیر اعظم میاں شہباز شریف کے بہت سے اعلیٰ رہنما اور وفاقی کابینہ کے تقریباً نصف کو کرپشن کے الزامات کا سامنا تھا جو لگتا ہے کہ اقتدار میں آنے کے بعد ختم ہو گئے ہیں اور انہیں فائدہ پہنچانے کے لیے قوانین میں  تبدیلیاں بھی کردی گئی ہیں۔

قبل ازیں وزیر اعظم شہباز شریف کا نام بھی ایگزٹ کنٹرول لسٹ  میں تھا اور انہیں ایک بار ائیرپورٹ پر روکا بھی گیا، مریم نواز نے بھی اپنا پاسپورٹ واپس کرنے کے لیے عدالت میں درخواست جمع کرائی ہے جو کہ ضمانت حاصل کرتے ہوئے ضبط کر لیا گیا تھا۔یہ درخواست غالباً منظور ہو جائے گی اور وہ بیرون ملک بھی روانہ ہونے والی ہیں۔

مہلت ملنے کے بعد وزیر اعظم شہباز شریف اپنا پہلا بیرون ملک دورہ سعودی عرب کا کریں گے، توقع ہے کہ وہ مریم نواز اور جے یو آئی (ف) کے مولانا فضل الرحمان سمیت ایک بڑے وفد کو سعودی عرب کے دورے کیلئے اپنے ہمراہ لے کر جائیں گے۔

محسوس ایسا ہوتا ہے کہ نئی حکومت کا معیشت کی خراب حالت کے باوجود کفایت شعاری کے اقدامات کا کوئی ارادہ نہیں۔نئی حکومت کے اقتدار میں آنے سے یہ خدشات بڑھ گئے ہیں کہ ایک بار پھر اداروں کے  ڈھانچے سے متعلق اصلاحات لائی جائیں گی اور عوام کی فلاح وبہبود کیلئے مؤثر تبدیلیاں لانے کیلئے کام کی بجائے خود کو بچانے کیلئے اصول و ضوابط پر توجہ مرکوز رکھی جائے گی۔ 

Related Posts