فلیگ شپ ریفرنس میں نوازشریف کی بریت کے خلاف نیب نے اسلام آباد ہائیکورٹ کو درخواست دے دی، جس میں استدعا کی گئی ہے کہ ٹرائل کورٹ میں پیش کی گئی دستاویزات ہائی کورٹ میں جمع کرانے کی اجازت دی جائے۔
فلیگ شپ ریفرنس کی بریت کے خلاف نیب نے ایک مرتبہ پھر اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرتے ہوئے متفرق درخواست دائر کر دی، جس میں استدعا کی گئی ہے کہ ٹرائل کورٹ میں پیش کی گئی دستاویزات ہائی کورٹ میں جمع کرانے کی اجازت دی جائے ، دستاویزات میں نواز شریف کے ٹیکس ریکارڈ اور پراپرٹی کی تفصیلات شامل ہیں۔
درخواست ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر نے دائر کی، درخواست میں کہا گیا کہ25 جون کوعدالت نے ٹرائل کورٹ میں جمع نوازشریف کے ٹیکس اور پراپرٹی کے ریکارڈ کے ساتھ دیگر دستاویزات جمع کرانے کا حکم دیا تھا، ، دستاویزات ٹرائل کورٹ میں بھی جمع کروائی گئی تھیں جن کا اصل ریکارڈ بھی موجود ہے۔
نیب نے استدعا کی ٹرائل کورٹ میں پیش کی گئی دستاویزات ہائیکورٹ میں جمع کرانے کی اجازت دی جائے اور نواز شریف کی بریت کیخلاف زیر سماعت اپیل کے ساتھ ریکارڈ منسلک کرنے کا حکم دیا جائے۔
ایف بی آر ریکارڈ کے مطابق نواز شریف، حسن نواز اور حسین نواز کے گوشواروں کا ریکارڈ ، عرب امارات ، برطانیہ اور بی وی آئی میں ملزمان کی کمپنیز کی تفصیلات اور بی وی آئی ، برطانیہ اور متحدہ عرب امارات میں ملزمان کی کمپنیوں کے سالانہ ریکارڈز کی تفصیلات درخواست میں شامل ہیں جبکہ ملزمان کی کمپنیز کی ملکیت پراپرٹیز کا ریکارڈ بھی درخواست کا حصہ ہیں۔
واضح رہے گزشتہ برس 24 دسمبر کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا، فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے گرفتار کیا گیا جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا۔