اسلام آباد : قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وزیر امانت اللہ سمیت پانچ انکوائریوں کی منظوری دیتے ہوئے رکن اسمبلی حنا ربانی کھر ،غلام ربانی کھر اور دیگرکے خلاف اب تک عدم شواہد کی بنیاد پرقانون کے مطابق انکوائریز بند کرنے کا اعلان کیا ہے ۔
چیئر مین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہاہے کہ غیر قانونی ہائوسنگ سوسائٹیزکی بڑھتی ہوئی تعداد کو روکنے کیلئے عوام کو ان کی نشاندہی کے ساتھ ریگولیٹرز کو اپنا قانونی کردار بروقت ادا کرنا چا ہیے،ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ اور بدعنوان عناصر سے لوٹی گئی رقوم برآمد کرنے کے ساتھ میگا کرپشن کے مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح ہے ۔
نیب نے گزشتہ 23 ماہ میں 71 ارب روپے بلواسطہ اور بلا واسطہ طور پر بدعنوان عناصر سے برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کروائے جو کہ ایک ریکارڈکامیابی ہے۔قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس (ر)جاوید اقبال کی زیرصدارت نیب ہیڈکوارٹر ز اسلام آبادمیں منعقد ہوا ۔
اجلاس میں ڈپٹی چیئرمین نیب ، پراسیکیوٹر جنرل اکائو نٹبلٹی نیب ،ڈی جی آپریشن نیب ، ڈی جی نیب راولپنڈی اور دیگر سینئر افسران نے شرکت کی۔ نیب کی یہ دیرینہ پالیسی ہے کہ قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کے بارے میں تفصیلات عوام کو فراہم کی جائیں جو طریقہ گزشتہ کئی سالوں سے رائج ہے جس کا مقصد کسی کی دل آزاری مقصود نہیں ۔ تمام انکوائریاں اورانویسٹی گیشنز مبینہ الزامات کی بنیاد پر شروع کی گئی ہیں جوکہ حتمی نہیں۔
مزید پڑھیں : نیب کی جانب سے مریم نواز کی ضمانت کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیے جانے کا امکان
نیب قانو ن کے مطابق تمام متعلقہ افراد سے بھی ان کا موقف معلوم کر نے کے بعد مزید کاروائی کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرتا ہے۔
قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں 5انکوائریوں کی منظوری دی گئی ۔جن میں احمد نواز چیئرمین،حمید اکبر خان سابق ضلعی ناظم بھکر، امانت اللہ خان سابق رکن صوبائی اسمبلی /سابق وزیر محکمہ آبپاشی اور دیگر، اختر حسین،مقصود احمد،احسن سرور بٹ اور دیگر، میسرز ملت ٹریکٹر،سکندر مصطفی خان اور دیگر، پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ(PPL)کے افسران واہلکاران، وزات پیٹرولیم اینڈ نیچرل ریسورس کے افسران واہلکاران، میسرز یونائٹیڈانرجی گروپ لمیٹڈ ،حبیب اللہ خان (قاسم انٹرنیشنل کنٹینر ٹرمینل پرائیویٹ لمیٹڈ) اور دیگر، این ٹی ڈی سی کے افسران و اہلکاران اوردیگرکے خلاف انکوائریز شامل ہیں۔قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میںسی ڈی اے کے افسران واہلکاران اور دیگر کے خلاف انوسٹی گیشن کی منظوری دی گئی۔
قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ نے سلطان گل اور دیگر کے خلاف انکوائری قانون کے مطابق مزید کارروئی کیلئے ایف آئی اے جبکہ پاکستان ایگریکلچرل ریسرچ کونسل اسلام آباد کے افسران واہلکاران و دیگرکے خلاف انکوائری قانون کے مطابق کارروئی کیلئے اسٹیبلیشمنٹ ڈویژن کو بھیجنے کا فیصلہ کیا ۔
قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں ایاز خان نیازی سابق چیئرمین نیشنل انشورنس کارپوریشن لمیٹڈ اور دیگرکے خلاف انویسٹی گیشن بند کرنے جبکہ میاں امتیازسابق رکن قومی اسمبلی،چوہدری محمد منیراوردیگر، غلام ربانی کھرسابق رکن قومی اسمبلی اور دیگر، حناء ربانی کھر سابق وزیراور دیگرکے خلاف اب تک عدم شواہد کی بنیاد پرقانون کے مطابق انکوائریز بند کرنے کی منظوری دی۔
چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ اور بدعنوان عناصر سے لوٹی گئی رقوم برآمد کرنے کے ساتھ ساتھ میگا کرپشن کے مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی نہ صرف اولین ترجیح ہے بلکہ اس کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نیب نے گزشتہ 23 ماہ میں 71 ارب روپے بلواسطہ اور بلا واسطہ طور پر بدعنوان عناصر سے برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کروائے جو کہ ایک ریکارڈکامیابی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ورلڈ اکنامک فورم نے اپنی حالیہ رپورٹ میں نیب کی آگاہی اور تدارک کی شاندا ر حکمت عملی کو سراہا ہے جو پاکستان کے ساتھ ساتھ نیب کیلئے ایک اعزازکی بات ہے۔نیب کا ایمان -کرپشن فری پاکستان ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیب نے 179 میگا کرپشن میں 105 میگاکرپشن کے مقدمات میں معزز احتساب عدالتوں میں بدعنوانی کے ریفرنس دائر کئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ نیب کی سزا دلوانے کی مجموعی شرح 70 فیصدہے ۔نیب نے 41 میگا کرپشن مقدمات کو منطقی انجام ، 15 میگا کرپشن مقدمات میں انکوائری اور18 میگاکرپشن مقدمات میں انوسٹی گیشنزجاری ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : احتساب سے حاصل 342 ارب روپے قومی خزانے میں جمع کروادئیے،نیب