اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) پشاور اور مالم جبہ کے ریفرنسز تیار ہیں حکم امتناع کے باعث کارروائی نہیں کرسکتے۔ جنہوں نے بڑے چھکے مارے آج وہ جیل میں ہیں، ضمانتوں کے لیے کوشاں ہیں یا یہاں سے روانہ ہوچکے ہیں۔
چیئرمین نیب نے کہا کہ حکومت کو صرف اتنا سا کریڈٹ ضرور جاتا ہے کہ اس نے کبھی نیب میں یا اس کے معاملات میں کبھی دخل اندازی نہیں کی، پیر کو اسلام آباد میں بدعنوانی کے عالمی دن کی مناسبت سے منعقد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب نے کہا کہ بدعنوانی ایک عالمگیر مسئلہ ہے، یہ صرف نیب کا کام نہیں کہ وہ بدعنوانی کا خاتمہ کرے بلکہ ہر پاکستانی کے فرائض میں شامل ہے۔
چیئرمین نیب نے کہا کہ سسٹم کی بنیادیں اس لیے مضبوط نہیں ہوئیں کہ ہر طرف خود غرضی تھی، اپنے مفادات تھے، زر اور اقتدار کی ہوس تھی لہٰذا ملک میں ایسے ایسے تجربات کیے گئے کہ جب آدمی آنکھیں بند کرکے سوچتا ہے کہ ہماری فہم و فراست کہاں چلی گئی ہے اور ہم کن راستوں پر گامزن ہیں۔
مزید پڑھیں: مسلم لیگ (ن) کیخلاف نیب نیازی گٹھ جوڑ کی حقیقت کھل کر سامنے آچکی ہے ، شہبازشریف
ان کا کہنا تھا کہ جب حضرت ابوبکر صدیق نے خلافت سنبھالی تو پہلا کام جو مشاورت کے بعد عمل میں لایا گیا وہ یہ تھا کہ وہ اپنا ذاتی کاروبار نہیں کریں گے لیکن یہاں ذاتی کاروبار تب شروع کیا جاتا ہے جب مسند اقتدار پر ہوتے ہیں یا اقتدار کی راہداریوں میں ہوتے ہیں، اس سے پہلے جو بزنس نہیں ہوتا وہ چند سالوں میں کہاں سے کہاں پہنچ جاتا ہے۔جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ خوداحتسابی پہلا عمل ہے جس پر ہمیں عمل کرنا چاہیے۔
چیئرمین اقبال نے کہا کہ پارلیمنٹ قانون سازی کرے گی تو قانون کی حکمرانی کا تصور آئے گا، قانون کی حکمرانی یہ نہیں ہے کہ پہلے آپ نے اسٹیٹس دیکھا، پھر چہرہ دیکھا، مرتبہ، جاہ و جلال اور اثر و رسوخ دیکھا پھر سوچا کہ ہم ایکشن نہیں لیتے بلکہ دوسری طرف سے ہو کر گزرجاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 2017 کے بعد سے کوئی اثر و رسوخ، کوئی جاہ و جلال،لالچ، دھمکی ایسی نہیں ہو جو راہ میں رکاوٹ نہ بنی ہو۔چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب نے اپنی منزل کا تعین کرلیا ہے اور وہ منزل ہے کہ ہم نے بدعنوانی کا خاتمہ کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ریاست مدینہ کے لیے سب سے پہلے خود کو بدلنا ہوگا، چیئرمین نیب
مجھے اس امر کا احساس ہے کہ 70،72 سال کا مرض ہے اسے شفایاب ہونے کے لیے ساری قوم کو نیب اور اپنے ملک کا ساتھ دینا ہوگا۔جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ کرپشن کے خاتمے کی پہلی اینٹ ہم نے رکھ دی ہے لوگوں کو پتہ ہے کہ ہم نے کرپشن نہیں کرنی اور یہ بھی پتہ ہے کہ کرپشن نہیں کرنے دی جائے گی۔
جنہوں نے بڑے چھکے مارے وہ ضمانتوں کیلئے کوشاں ہیںان کا کہنا تھا کہ ماضی میں جو کچھ ہوا ایسے لوگ بھی سامنے ہیں کہ کسی کی یہ جرات نہیں تھی کہ ان سے پوچھا جاتا کہ آپ نے کیا کیا ہے اس کا کریڈٹ نیب کو جاتا ہے کہ وہ لوگ جنہوں نے بڑے چھکے مارے آج وہ جیل میں ہیں، ضمانتوں کے لیے کوشاں ہیں یا یہاں سے روانہ ہوچکے ہیں۔
چیئرمین نیب نے کہا کہ حکومت کو صرف اتنا سا کریڈٹ ضرور جاتا ہے کہ اس نے کبھی نیب میں یا اس کے معاملات میں کبھی دخل اندازی نہیں کی، کبھی کبھی وزرائے کرام کے بیان آتے رہتے ہیں لیکن جب تک وہ جذباتی بیان نہیں دیں گے ان کا ووٹ بینک کیسے محفوظ رہے گا۔
جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ وزرائے کرام سے گزارش کروں گا کہ وہ جتنے بھی قابل اور تجربہ کار ہیں لیکن وہ پیش گوئیوں سے اعتراض کریں مثلاً تواترسے پیش گوئی کی جاتی ہے کہ 2 ہفتے بعد فلاں شخص گرفتار ہوجائے گا اور وہ اتفاق سے گرفتار ہوجائے تو وہ بڑے زبردست دانش ور ہوئے جبکہ معروضی حالات اور زمینی حقائق آپ کے سامنے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیشہ یہ کہا جاتا رہا کہ نیب کا رخ تو ایک طرف ہے پچھلی مرتبہ مجھے مجبوراً کہنا پڑا کہ ہواؤں کا رخ بدلنے لگا اور یہ آئندہ چند ہفتوں میں آپ محسوس کریں گے۔
چیئرمین نیب نے کہا کہ ایک طرف 30 سے 35 سال کا دور دوسری طرف 12 سے 14 مہینے کا دور ہے تھوڑا فرق تو کرنا پڑے گا لیکن میں یقین دلاتا ہوں کہ پاکستان کو کوئی شخص، کوئی عہدیدار چاہے اربابِ اختیار سے ہو یا حزب اختلاف سے ہو نہ کسی سے دوستی نہ دشمنی ہے، بات معمولی سی ہے کہ جو کرے گا وہ بھرے گا۔
مزید پڑھیں: حکومت نے نیب قوانین تبدیل نہیں کیے، جرم ثابت ہونے تک سزا نہیں سنا سکتے، چیف جسٹس