کراچی: ناظم جوکھیو کے لواحقین کے احتجاج اور سوشل میڈیا صارفین کی حمایت کے بعد کیس میں نامزد پیپلزپارٹی کے رکنِ سندھ اسمبلی جام اویس نے گرفتاری دے دی ہے جس کی تصدیق ایس ایس پی ملیر نے کی۔
تفصیلات کے مطابق گلشن حدید اور گھگھر پھاٹک کے علاقے میں ناظم جوکھیو کے لواحقین نے بھرپور احتجاج کرتے ہوئے قاتل کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ ایس ایس پی ملیر نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ جام اویس گرفتار ہو گئے ہیں۔ ملزم نے ملیر میمن گوٹھ پولیس اسٹیشن میں جا کر گرفتاری دی۔
شادی کی تقریب میں پولیس اہلکار کی فائرنگ سے 7سالہ بچی جاں بحق
ایف آئی اے کا اشتہاری ملزمان کیخلاف کریک ڈاؤن، ملزم گرفتار
گزشتہ روز 4نومبر کو چیئرمین پی پی پی بلاول زرداری نے مقتول کے لواحقین سے رابطہ کیا اور وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بھی ناظم جوکھیو کے اندوہناک قتل کا نوٹس لیا تھا۔ مقتول کے لواحقین نے احتجاج سندھ حکومت کی جانب سے انصاف کی یقین دہانی کیلئے مؤخر کیا۔
گھگھر پھاٹک کے قریب ناظم جوکھیو کے لواحقین نے دھرنا دے کر نیشنل ہائی وے کو ٹریفک کیلئے مکمل طور پر بند کردیا۔ پولیس نے واقعے میں ملوث 2 افراد کو پہلے ہی گرفتار کر لیا جو ایس ایس پی ملیر کے مطابق جام اویس کے گن مین اور مقدمے میں غیر نامزد تھے۔
مقتول کے بھائی کا بیان
رواں ماہ کے آغاز میں قتل ہونے والے ناظم جوکھیو کے بھائی افضل جوکھیو کا کہنا ہے کہ غیر ملکی شکاری جامشورو کارو جبل کے علاقے میں شکار کیلئے آتے ہیں۔ ناظم نے غیر ملکی شہری کی گاڑی روکی، تلور کا غیر قانونی شکار کرنے سے روکا اور ویڈیو ریکارڈ کی۔
سوشل میڈیا پر ناظم جوکھیو کی ویڈیو وائرل ہوگئی۔ جام گہرام نے افضل جوکھیو سے ان کے بھائی ناظم کو پیش کرنے کا مطالبہ کیا۔لواحقین کے بیان کے مطابق جام اویس کے پرسنل سیکریٹری نے بتایا کہ ایم پی اے جام اویس نے فیصلہ کرنے کیلئے بلایا۔
لواحقین کے بیان کے مطابق جب یہ لوگ وہاں پہنچے تو جام اویس نے محافظوں کے ذریعے ناظم جوکھیو پر تشدد کروایا۔ افضل جوکھیو نے کہا کہ ہم آپ کے اور آپ ہمارے ہیں، اہمیت تلور کی ہے یا انسان کی؟رات کو 3 بجے صبح آنے کا کہہ دیا گیا۔
مقتول کے لواحقین کا بیان ہے کہ ہم جام اویس کے پاس پہنچے تو پتہ چلا کہ ناظم جوکھیو کو قتل کردیا گیا۔ لاش بھی لواحقین کے حوالے نہیں کی گئی۔ سوشل میڈیا صارفین آج بھی مطالبہ کر رہے ہیں کہ ناظم جوکھیو کے قاتلوں کو سزا ملنی چاہئیے۔ واقعے پر تاحال جام اویس کا مؤقف سامنے نہیں آیا۔