مانیٹری پالیسی سروے پالیسی ریٹ میں کمی تجویز کرتا ہے، ایف پی سی سی آئی

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Consultation-less mini-budget is an unpopular decision of the government: President FPCCI

کراچی:پالیسی ریسرچ یونٹ پالیسی ایڈوائزری بورڈ، ایف پی سی سی آئی نے اپنے مانیٹری پالیسی سروے تحت اسٹیٹ بینک کے پالیسی انٹرسٹ ریٹ میں 50-100 بیسس پوائنٹ کی کمی تجویز کی ہے۔

یہ سروے حال ہی میں کیا گیا ہے اور اس کے تحت اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی (MPC) کے رواں ماہ کے اواخر میں ہونے والے اجلاس سے قبل مکمل کیا گیا ہے۔ 84 فیصد تاجروں اور محققین کا مشورہ ہے کہ پالیسی کی شرح میں کوئی اضافہ نہیں ہونا چاہیے اور ان میں سے تقریبا نصف نے 50-100 بیسس پوائنٹ کی کمی کا مشورہ دیاہے۔

اس موقع پر جاری کردہ پالیسی بریف نے اطمینان کا اظہار کرت ہوئے نوٹ کیا ہے کہ پاکستان میں کورانفیلیشن؛ جو کہ کسی بھی مرکزی بینک کے لیے پالیسی ریٹ کا تعین کرنے کے لیے سب سے حتمی اشارہ ہے؛ جو لا ئی 2021 میں 6.9 فیصد کے مقابلے میں نمایاں طور پر اگست 2021میں 6.3 فیصد رہ گئی ہے۔

مزید پڑھیں:کے الیکٹرک نے صارفین کے لیے 24/7 واٹس ایپ سروس متعارف کروا دی

ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں ناصر حیات مگوں نے کہا ہے کہ پالیسی ریٹ کی شرح 6 فیصد سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے اور اگر اسٹیٹ بینک ملک میں کاروباری سرگرمیوں اور اقتصادی ترقی کو فروغ دینا چاہتا ہے تو اسے 5 فیصد تک لایا جائے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ خطے میں پالیسی ریٹ کی شرح صرف 3-4 فیصد ہے اور ہمیں اس خطے کا مقابلہ کرنا ہے۔

ایف پی سی سی آئی نے حال ہی میں سابق وفاقی سیکرٹری محمد یونس ڈھاگا کی صدارت میں پالیسی ایڈوائزری بورڈ قائم کیا ہے۔ اس کا مقصد ریسرچ کی بنیا د پر معاشی پالیسی میں تجا ویز دینا، کاروباری اقدامات میں آسانی اور مختلف سرکاری محکموں، اداروں اوروزارتوں کو کاروباری برادری کے تحفظات پر مشتمل پالیسیوں کے بارے میں ماہرانہ رائے فراہم کرنا ہے۔

ایف پی سی سی آئی کے پالیسی ایڈوائزری بورڈ کا مقصد کاروبار دوست پالیسیوں کی تشکیل کے لیے نجی شعبے کی اجتماعی رائے کو حکام بالا تک پہنچاتے ہوئے، معاشی ترقی کے فروغ کے لیے کام کرنا ہے۔

Related Posts