سپریم کورٹ آرمی ایکٹ سے متعلق اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے، محمود مولوی

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

 صدر استحکام پاکستان پارٹی سندھ محمود مولوی نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ آرمی ایکٹ سے متعلق اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے، آئین کے مطابق فوج، ریاستی اداروں اور ملک کیخلاف کسی بھی جرم پر کارروائی فوجی عدالتوں میں ہونی چاہئے، ریاستی اداروں کیخلاف جرائم کے مرتکب عناصر کیخلاف آرمی ایکٹ کے تحت فوجی عدالتوں میں کارروائی کرکے انہیں جلد از جلد سزا دلوانا ضروری ہے تاکہ آئندہ ایسے واقعات کی آڑ میں ملک دشمن عناصر کو فائدہ اٹھانے کا موقع نہ ملے۔
ان خیالات کا اظہار محمود مولوی نے اپنے ایک بیان میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ 2015 میں پارلیمنٹ ترمیم کے ذریعے فوجی تنصیبات اور عسکری مراکز پر کسی بھی قسم کے حملوں کے مرتکب سویلین کیخلاف آرمی ایکٹ کے تحت قانونی کارروائی کی منظوری دے چکی ہے، اس کے بعد یہ کہنا درست نہیں کہ آرمی ایکٹ کے تحت سویلین کیخلاف کارروائی نہیں ہوسکتی۔

غیر ملکیوں کے انخلا کا فیصلہ عالمی اصولوں کے مطابق ہے۔دفترِ خارجہ

انہوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو مایوس کُن قرار دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ خود ماضی میں فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے ٹرائل کو درست قرار دے چکی ہے۔ سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ ماضی میں دیے گئے عدالت عظمیٰ کے چار فیصلوں کے متصادم ہے۔ آرمی ایکٹ کے تحت ہزاروں عام شہریوں کے مقدمات نمٹائے جا چکے ہیں جبکہ سپریم کورٹ آف پاکستان اِن قوانین کی روشنی میں متعدد فیصلے بھی دے چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ معروف وکیل اعتزاز احسن نے فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کیخلاف پٹیشن سیاسی بنیادوں پر دائر کی تھی، میں سمجھتا ہوں کہ اس معاملے کو سیاسی نقطہ نظر سے نہیں بلکہ قومی سلامتی کے تناظر میں دیکھنا چاہئے۔

محمود مولوی نے کہا کہ یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ نو مئی واقعات کے ذمے داروں کو سول کورٹس سے سزا دلوانے کے نام پر پورے آرمی ایکٹ کو ہی خلاف قانون قرار دیا جائے۔

جو لوگ سیاسی بنیادوں پر نو مئی جیسے سنگین واقعات میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچانے کی مخالفت کر رہے ہیں، وہ ملک کے ساتھ زیادتی کر رہے ہیں اور سیاسی مفاد کیلئے ایک قانونی عمل کو بلا وجہ متنازع بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ فوجی عدالتیں ہماری اپنی ہی فوج کی ہیں، یہ خدا نخواستہ کسی دوسرے ملک کی فوج کی عدالتیں تو نہیں، سویلین کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل صرف پاکستان میں نہیں ہوتا، دنیا کے بہت سے ممالک جیسے یو اے ای، سری لنکا سمیت دیگر شامل ہیں، میں سنگین جرائم میں ملوث سویلین کا ملٹری کورٹس میں ٹرائل ہوتا ہے۔

پاکستان گلوبل کرپٹو ایڈاپشن انڈیکس میں آٹھویں نمبر پر آگیا

محمود مولوی نے کہا کہ آرمی ایکٹ کے تحت سزا کا مطلب صرف نو مئی واقعات اور کسی خاص پارٹی کے کارکنان کو سزا دینا نہیں، بلکہ جو بھی فوجی تنصیبات پر ملک دشمن کی طرح حملہ آور ہو، اس کو سزا ملنی چاہئے، اگر آج کسی کو انسانی حقوق کی آڑ میں چھوٹ مل گئی تو اس سے ملک دشمن عناصر کو موقع مل سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فوجی عدالتوں میں ایسے واقعات کی سزا اس لیے بھی ضروری ہے کہ سول کورٹس میں ٹرائل بہت طوالت اختیار کرتا ہے اور سول کورٹس پر پہلے بھی لاکھوں مقدمات کا بوجھ ہے، اس لیے نو مئی جیسے واقعات کے تمام مقدمات فوجی عدالتوں میں اسپیڈی ٹرائل کے ذریعے ہی نمٹانے چاہئیں۔

Related Posts