مجھے طالبان نے اغواء کیا، جج کی بازیابی کیلئے درجنوں دہشتگردوں کی ہلاکت کا انکشاف

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سیشن جج کا اغواء
(فوٹو: آن لائن)

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پشاور: جج کی بازیابی کیلئے درجنوں دہستگردوں کی ہلاکت کا انکشاف سامنے آیا ہے۔ آئی جی خیبر پختونخوا نے کہا ہے کہ سیشن جج کی منتقلی روکنے کیلئے سکیورٹی حصار قائم کیا گیا تھا۔

نجی ٹی وی (اے آر وائی نیوز) سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی کے پی کے اختر حیات نے کہا کہ سیشن جج شاکر اللہ کے اغواء کے فوراً بعد ٹانک اور کلاچی سمیت متعدد علاقوں میں خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر آپریشن کیے گئے۔

گفتگو کے دوران آئی جی اختر حیات نے کہا کہ سیشن جج شاکر اللہ کو سکیورٹی فورسز نے کامیاب کارروائی کرتے ہوئے ممکن بنایا۔ مغوی جج کی منتقلی روکنے کیلئے مشکوک علاقوں میں سکیورٹی حصار کا قیام عمل میں لایا گیا تھا۔

آئی جی خیبر پختونخوا نے کہا کہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مشترکہ کارروائیوں کے دوران درجنوں دہشت گردوں کو ہلاک کردیا۔ اب سیشن جج شاکر اللہ محفوظ اور خیریت سے ڈیرہ پولیس کی سکیورٹی میں ہیں۔

سی ٹی ڈی اور مشیرِ اطلاعات کا بیان

قبل ازیں محکمۂ انسدادِ دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کا کہنا تھا کہ سیشن جج شاکر اللہ مروت بخیر و عافیت گھر پہنچ گئے، ان کو غیر مشروط طور پر بازیاب کرالیا گیا ہے۔

مشیرِ اطلاعات بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ جج شاکر اللہ کو بازیابی پر مبارکباد دیتے ہیں۔ صوبائی حکومت سکیورٹی فورسز سے مل کر دہشت گردی سے نمٹنے اور امن و امان کی بحالی کیلئے پر عزم ہے۔

نامعلوم مقام سے ویڈیو پیغام

اس سے قبل نامعلوم مقام سے اپنے ویڈیو پیغام میں مغوی سیشن جج وزیرستان شاکر اللہ مروت نے کہا کہ کالعدم طالبان ان کو اغواء کرکے جنگل میں لے گئے ہیں اور یہ ممکن نہیں کہ ان کے مطالبات پورے ہونے تک رہائی مل سکے۔

جج کو گزشتہ روز ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان کے سنگم پر واقع گرہ محبت اڈہ سے اغواء کیا گیا جبکہ اغواء کا مقدمہ تھانہ سی ٹی ڈی پشاور میں درج کیا گیا۔ جج کی گاڑی ریکور کی گئی اور جائے وقوعہ کے روٹ کی سی سی ٹی وی پر بھی تفتیش کی گئی۔

ملزمان نے سیشن جج کی گاڑی کو آگ لگا دی تھی تاہم ان کے گن مین اور ڈرائیور کو چھوڑ دیا تھا اور سیشن جج کو اغواء کرکے نامعلوم مقام کی جانب فرار ہو گئے تھے۔ سیشن جج کا ویڈیو پیغام سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا تھا۔

Related Posts