ماہ نور بلوچ، ایک باہمت خاتون وین ڈرائیور جو مستقل ملازمت کی خواہشمند ہیں

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ماہ نور بلوچ، ایک باہمت خاتون وین ڈرائیور جو مستقل ملازمت کی خواہشمند ہیں
ماہ نور بلوچ، ایک باہمت خاتون وین ڈرائیور جو مستقل ملازمت کی خواہشمند ہیں

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

ملاقات: نگاہ محمد

مہمان: ماہ نور بلوچ

دنیا میں وہی لوگ کچھ کر گزرنے کا حوصلہ رکھتے ہیں، جو ہر طرح کے حالات میں اپنا حوصلہ اور ہمت برقرار رکھتے ہیں اور حالات کے جبر کو اپنی کمزوری بنا کر ہاتھ پر ہاتھ دھرے نہیں بیٹھتے۔

ہمارے ارد گرد طرح طرح کے حالات میں گرفتار افراد موجود ہوتے ہیں، کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں جن کا کردار باقی سب کیلئے مشعل راہ ہوتا ہے اور اس سے دوسروں کو بھی انسپائریشن ملتی ہے۔

ہم نے آج کراچی کی ایسی ہی ایک باہمت خاتون سے ملاقات کی ہے، جو ہمت، حوصلے اور طاقت میں دوسروں کیلئے ایک مثال ہیں اور انہوں نے مردوں کے معاشرے میں عورت ذات ہو کر بھی مردوں والے مشکل پیشے کا انتخاب کرکے یہ پیغام دیا ہے کہ اگر انسان میں ہمت ہو تو ہو کچھ بھی کرسکتا ہے۔

آئیے ملتے ہیں کراچی کی باہمت خاتون ماہ نور بلوچ سےجو کہ کراچی میں ہائی روف چلاتی ہیں اور لوگوں کو پک اینڈ ڈراپ کی سہلوت فراہم کرتی ہیں۔

بسا اوقات آزمائشیں اور اچانک پڑنے والی افتاد انسان کو طاقت فراہم کرتی ہے۔ ماہ نور بلوچ نے اپنے بیٹے کی خواہش پر گاڑی چلانی سیکھی تھی لیکن شوہر سے علیحدگی کے بعد یہ اُن کی ضرورت بن گئی۔

ایم ایم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ماہ نور بلوچ نے کہا کہ اپنے والد کو گاڑی چلاتے ہوئے دیکھتی تھی تو میرے دل میں بھی یہ خیال آتا تھا کہ میں کب گاڑی چلاؤں گی، بس بابا کی گاڑی میں سیلف مارتی تھی۔

2010 میں گاڑی چلانا سیکھی تھی، ایف ایکس سے گاڑی چلانے کا آغاز کیاتھا اور یہ میرے بیٹے کی خواہش تھی وہ چاہتا تھا کہ وہ اپنی گاڑی میں اسکول آئے جائے، یہ پہلے میرے بیٹے کا شوق تھا لیکن پھر بعد میں یہ میری ضرورت بن گیا۔

اُن کا کہنا تھا کہ جب 2011 میری اپنے شوہر سے علیحدگی ہوگئی تھی اس کے بعد، آغاز میں نے اسکول وین ڈرائیور کے طور پر آغاز کیا اور آج میں لوگوں کو پک اینڈ ڈراپ کی سہولت فراہم کرتی ہوں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں اسی بولان پر خضدار تک گئی ہوں، بیلا کی ندی کے اندر سے بھی اسی بولان کو نکالا ہے اور اسی بولان پر میں پورے اندورن سندھ کا سفر بھی کرچکی ہوں۔

اُن کا کہنا تھا کہ اب میری یہ خواہش ہے کہ اس بولان پر کوئٹہ یا پنجاب تک بھی جاؤں۔

باہمت خاتون وین ڈرائیور نے کہا کہ مجھے خود پر اتنا بھروسہ ہے کہ میں ہر دن کچھ نیا کرنا چاہتی ہوں یہی وجہ ہے کہ آج میں لوگوں کو پک اینڈ ڈراپ دیتی ہوں ورنہ میں ہمیشہ اسکول وین ڈرائیور ہی رہتی۔

انہوں نے کہا کہ بعض اوقات لوگوں کا رویہ ٹھیک نہیں ہوتا وہ گالی بھی دیتے ہیں اور بُری آفر بھی دیتے ہیں لیکن میں ہمیشہ ثابت قدم رہتی ہوں اور یہی جواب دیتی ہوں کہ ہر انسان اپنے ضرف کے مطابق سوچتا ہے اور میرا یہ ماننا ہے کہ خواتین کو کبھی بھی کسی کے ڈر سے چھپ کر نہیں بیٹھنا چاہیے بلکہ پر مشکل کا ڈٹ کر سامنا کرنا چاہیے اور اگر عورت چاہے تو کسی کوبھی اپنی عزت کرنے پر مجبور کرسکتی ہے۔

ماہ نور بلوچ نے آخر میں اپنی خواہش ظاہر کی کہ وہ گرین لائن یا پیپلز بس  سروس میں نوکری حاصل کرنا چاہتی ہیں، اُن کا کہنا تھا کہ اگر گورنمنٹ کی جانب سے اس قسم کی کوئی آفر دی گئی تو انھیں بہت زیادہ خوشی ہوگی۔

ماہ نور بلوچ نے آخر میں تمام عورتوں کیلئے یہ پیغام دیا کہ ایک عورت پورے معاشرے کو بناتی ہے اور جب وہ کمزور پڑجاتی ہے تو پورا معاشرہ کمزور پڑجاتا ہے۔

Related Posts