قبضہ مافیا جائیداد ہتھیانے کیلئے قتل کی دھمکیاں دے رہا ہے، پاکستانی نژاد برطانوی خاتون

مقبول خبریں

کالمز

zia
کیا اسرائیل 2040ء تک باقی رہ سکے گا؟
zia
بربرا: پیرس کی شہزادی
"A Karachi Journalist's Heartfelt Plea to the Pakistan Army"
کراچی کے صحافی کی عسکری قیادت سے اپیل

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستانی نژاد برطانوی خاتون شہری عاصمہ اکبر نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ قبضہ مافیا کے سرغنہ حمید نواز، خرم جاوید گنڈاپور، بہادر خان انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں اور ان کے پورے خاندان (جو امریکی، کینیڈین، آسٹریلین نیشنل ہیں) کی ملکیتی جائیداد پر قبضہ کرنے کی کوشش کی۔  تھانہ گولڑہ کےاہلکار اور ڈی ایس پی گولڑہ اسجد الطاف ملزمان کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزیراعظم، چیف جسٹس، وزیرداخلہ، آئی جی اسلام آباد اور آرمی چیف واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے معاملے کی انکوائری کرائیں اور انصاف کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔

پاکستانی نژاد برطانوی خاتون عاصمہ اکبر نے ان خیالات کا اظہار اپنے بھائی اعظم اکبر (آسٹریلین نیشنل) و دیگر کے ہمراہ نیشنل پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

یہ بھی پڑھیں:

پی ٹی آئی دور میں 3 ارب ڈالر کے مالیاتی اسکینڈل کا انکشاف

عاصمہ اکبر اور ان کے بھائی اعظم کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے 2006ء میں اسلام آباد کے علاقے شاہ اللہ دتہ سیکٹر سی بارہ میں نو کنال زمین گولڑہ کے رہائشی خالد محمود بھٹی اور ابرار خان سے خریدی جس کا قبضہ انھیں 2013 میں دیا گیا اور تب سے ان کے پاس چلا آ رہا ہے تاہم چودہ جنوری 2023 کو وہاں کے بدنام زمانہ قبضہ مافیا کے سرغنہ حمید نواز، خرم جاوید گنڈاپور اور بہادر خان نے ان کی زمین پر پہلے سے تعمیر شدہ دیوار کو گرا کر قبضہ کرنے کی کوشش کی۔

اس غنڈا گردی کیخلاف اندراج مقدمہ کی ایک درخواست تھانہ گولڑہ میں دی گئی مگر پولیس نے مقدمہ درج کرنے کے بجائے حیلے بہانے سے معاملے کو ٹالنے اور طول دینے کی کوشش کی جس پر انہیں برطانیہ سے خود پاکستان آنا پڑا اورمقدمے کے اندراج اور انکوائری کیلئے ڈی آئی جی آپریشنز کو درخواست دی جس پر انہوں نے ایس پی کو معاملے کی تفتیش کرنے کا حکم دیا۔

ایس پی نے موقع پر جاکر مشاہدہ کیا اور شواہد اور خفیہ ذرائع سے حاصل کردہ معلومات پر ایک رپورٹ مرتب کرکے ڈی آئی جی کو ارسال کی جس پر ڈی آئی جی نے ایس پی صدر کو ایس ایچ او تھانہ گولڑہ کو مقدمہ درج کرنے کے حوالے سے حکم جاری کیا تاہم ڈی ایس پی گولڑہ اسجد الطاف نے ہمیں درخواست بدلنے کا کہا، انکار پر انہوں نے ایف آئی آر میں جرم کے مطابق دفعات نہیں لگائیں اور ملزمان کو فائدہ پہنچایا۔

ہم نے ایس پی صدر کو صحیح دفعات لگانے کی درخواست دی جس کے بعد ہمیں قتل کی دھمکیاں دینے، جائیداد پر قبضے کو کوشش اور توڑ پھوڑ کی دفعات لگائی گئیں۔ ڈی ایس پی اسجد الطاف کیس پر اثر انداز ہوئے، ایف آئی آر خارج کروانے اور اپنی من پسند رپورٹ بنوانے کیلئے دس دنوں میں تین تفتیشی افسران بدلے۔ ہم سے تفتیشی افسر کی طرف سے نہ تو کوئی بیان لیا گیا اور نہ ہی شواہد پیش کرنے کا موقع دیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے کیس کی تفتیش کسی دوسرے سرکل منتقل کرنے اور اسجد الطاف کیخلاف محکمانہ کارروائی کی درخواست دے رکھی ہے جس پر تاحال کوئی کارروائی نہیں ہوئی ہے۔

انہوں نے وزیراعظم پاکستان، چیف جسٹس آف پاکستان، وفاقی وزیر داخلہ آئی جی اسلام آباد اور آرمی چیف سے مطالبہ کیا کہہ وہ واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے معاملے کی انکوائری کرائیں اور انصاف کی فراہمی کو یقینی بنائیں تاکہ اوورسیز پاکستانیوں کا اعتماد بحال ہو سکے۔ اور اوورسیز پاکستانی جو رمیٹینس سے زرمبادلہ پاکستان بھجوا کر جائیدادیں خریدیں وہ DSP اسجد جیسے اہلکاروں کی اپنے اختیارات کے ناجائز استعمال کے نتیجے میں کسی قبضہ مافیا کے ھتے نہ چڑھ جائیں۔

Related Posts