وفاق المدارس کے مدارس دینیہ کنونشن میں حکومت سے اہم مطالبات سامنے آ گئے

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

وفاق المدارس کے مدارس دینیہ کنونشن میں حکومت سے اہم مطالبات سامنے آ گئے
وفاق المدارس کے مدارس دینیہ کنونشن میں حکومت سے اہم مطالبات سامنے آ گئے

ملتان: وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے زیر اہتمام” خدمات مدارس دینیہ کنونشن” بسلسلہ تقسیم انعامات پوزیشن ہولڈ طلباء و طالبات جامعہ خیرالمدارس اورنگزیب روڈ ملتان میں زیر صدارت شیخ الاسلام مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صدر وفاق المدارس العربیہ پاکستان منعقد ہوا، کنونشن میں صوبہ پنجاب کے ڈویژن ملتان، ڈویژن بہاولپور، ڈویژن ڈیرہ غازی خان، ڈویژن ساہیوال اور ضلع بھکر و میانوالی کے وفاق المدارس العربیہ پاکستان سے ملحق ہزاروں دینی مدارس و جامعات کے مہتممین و منتظمین نے شرکت کی۔

کنونشن سے وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے صدرمولانا مفتی محمد تقی عثمانی، مولانا فضل الرحمن،ناظم اعلیٰ وفاق المدارس مولانا محمد حنیف جالندھری، وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے مرکزی و صوبائی قائدین،مولانا مفتی محمد طیب فیصل آباد،مولانا قاضی عبدالرشید راولپنڈی،مولانا زبیر احمد صدیقیؔ شجاع آباد،مولانا صلاح الدین ایوبی بلوچستان،مولانا ارشاد احمد کبیر والا مولانا ظفر احمد قاسم ٹھینگی وہاڑی،ممتاز علماء کرام و مشائخ،مولانا مفتی طاہر مسعود سرگودھا حضرت مولانا منیر احمد منور کہروڑ پکا مولانا محمد میاں لودہراں مولانا اسعد محمود ملتان مولانا مفتی محمد مظہر شاہ اسعدی بہاول پور،مولانا معین الدین وٹو بہاولنگرمولانا مفتی محمد طیب معاویہ شجاع آباد مولانا احمد حنیف جالندھری ملتان، مولانا کلیم اللہ رشیدی ساہیوال،مولانا عبدالمعبود آزاد مظفر گڑھ و دیگر نے خطاب کیا۔

کنونشن کے اعلامیہ میں کہا گیا کہ دینی مدارس پاکستان کی نظریاتی اور جغرفیائی سرحدوں کے محافظ نیز پرائیویٹ سیکٹر میں مفت دینی اور عصری تعلیم کی عظیم تحریک ہیں۔ دینی مدارس اپنی مدد آپ کے تحت لاکھوں طلباء و طالبات کو مفت تعلیم کے ساتھ ساتھ مفت کھانا، رہائش، علاج معالجہ کی سہولت بھی فراہم کر رہے ہیں۔ دینی مدارس لاکھوں خواتین اور بچیوں کو بھی مفت تعلیم دے کر ملک کی شرح خواندگی میں اضافہ کر رہے ہیں۔ یہ مدارس ملک کی خدمت اور حفاظت اپنا فرض منصبی سمجھتے ہیں نیز پاکستان کی ہمہ قسم تعلیمی و رفاہی دینی خدمات جاری رکھنے اور ملک کی نظریاتی سرحدوں کا دفاع کرنے کے لیے ہمیشہ کی طرح چاق و چوبند رہنے کے عزم کا اظہار کرتے ہیں۔

مدارس میں دینی تعلیم، مدارس کے نصاب و نظام اور حریت فکر و عمل میں حکومتی اصرار اور دباؤ، نیز وفاق کے مقابلے میں نئے وفاق بنوا کر وحدت کو متاثر کرنے کے اقدام کو یکسر مسترد کرتے ہوئے دینی مدارس کے تحفظ کے لیے ہر قسم کی قربانی دینے کے عزم کا اظہار کرتے ہیں۔دینی مدارس اسلامیان عالم کی دینی ضروریات پوری کر رہے ہیں اس پر حکومت کو بجائے مدارس کے خلاف اقدامات کرنے کے مدارس کا شکریہ ادا کرنا چاہئے، دینی مدارس کے خلاف اقدامات، کوائف طلبی کے نام پر خوف و ہراس بے گناہ علماء کرام کو فورتھ شیڈول میں شامل کرنا، قربانی کی کھالوں کی بندش، مدارس کے اکاؤنٹس کی بندش اور رجسٹریشن پر ڈیڈلاک بھی قابل مذمت ہے۔

پاکستان میں غیراسلامی قانون سازی بالخصوص اوقاف ایکٹ، گھریلو تشدد بل اور تبدیلی مذہب کے مجوزہ قانون جیسے اقدامات کو مسترد کرتے ہیں، ان اقدامات کو اسلام اور آئین پاکستان کے منافی قرار دیتے ہیں،نیز ملک میں فحاشی، عریانی کی ترویج، ذرائع ابلاغ پر اسلام کے خلاف پروپیگنڈہ کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ 29اگست2019ء کو اتحاد تنظیمات مدارس اور حکومت کے مابین طے پانے والے معاہدے کو حتمی کرنے رجسٹریشن کے سلسلہ میں ابہام دور کرنے، دینی مدارس کے بینک اکاؤنٹس کھولنے اور سال میں صرف ایک مرتبہ محکمہ تعلیم کو کوائف دینے، نیز اداروں کو کوائف طلبی کے نام پر مدارس کو پریشان کرنے کی رسم ختم کرنے کابھی مطالبہ کرتے ہیں۔

کنونشن میں ہزاروں شرکاء نے آئین کی اسلامی دفعات بالخصوص قانون ختم نبوت اورقانون ناموس رسالت کو لاحق خطرات پر حکومت کو انتباہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ایسے اقدامات سے باز رہے۔نیز شرکا ء نے ملک میں غیر ملکی این جی اوز کی غیر آئینی، غیر اسلامی سرگرمیوں پر تشویش کا اظہارکرتے ہوئے، عورت مارچ کے نام پر حیاء باختہ،خلاف شریعت نعروں کو ملک اور اسلام کے خلاف سازش قرار دیا۔وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے سالانہ امتحان میں تقریباً تین لاکھ طلباء و طالبات شریک ہوتے ہیں۔ ان طلباء و طالبات کی بہترین تعلیم و تربیت اور نظام مدارس کے استحکام کے لیے منتظمین مدارس کو موثر لائحہ عمل دیا گیا۔ اس موقع پر مذکورہ اضلاع کے ملکی اور صوبائی پوزیشن ہولڈر طلباء اور طالبات کے سر پرستوں کو انعامات سے بھی نوازا گیا۔

کنونشن میں مختلف قراردادیں پیش کی گئیں جن کے مطابق یہ اجتماع ملک میں اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کے مطابق قانون سازی کے ذریعے سود کے خاتمے سمیت مکمل نظام شریعت کے نفاذ کا مطالبہ کرتا ہے،یہ اجتماع 29اگست2019ء کے اتحاد تنظیمات مدارس اور حکومت کے مابین معاہدہ کی مکمل پاسداری اور طے شدہ اموربالخصوص مدارس کے بینک اکاؤنٹ کھولنے، کوائف کے لیے ایجنسیوں کی مدارس میں آمدورفت اور دباؤ پر پابندی لگانے کا مطالبہ کرتا ہے۔یہ اجتماع دینی مدارس کی رجسٹریشن پر ابہام کے خاتمہ اور معاملات حل کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔یہ اجتماع اوقاف ایکٹ کو دینی مدارس، مساجد اوردیگر وقف اداروں کے خاتمہ کی سازش قرار دیتے ہوئے اسے فی الفور واپس لینے کا مطالبہ کرتا ہے۔یہ اجتماع گھریلو تشدد بل کو شریعت، آئین پاکستان، مشرقی روایات اور حیاء و شرم کے منافی سمجھتا ہے۔ نیز یہ بل مغربی تہذیب کے فروغ، مادر پدر آزاد معاشرے کی تشکیل کا ذریعہ ہوسکتا ہے۔ اس بل کو فی الفور واپس لینے کا مطالبہ کرتا ہے۔

یہ اجتماع حکومت پاکستان سے برادر اسلامی ملک افغانستان میں طالبان حکومت کو تسلیم کرنے اور مصیبت کی اس گھڑی میں افغان بھائیوں کی زیادہ سے زیادہ مدد کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔دینی مدارس خالصتاً تعلیمی اور رفاہی ادارے ہیں ان سے انکم ٹیکس کی کٹوتی غیر اخلاقی غیر شرعی ہے اس لیے یہ اجتماع دینی مدارس کو انکم ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دینے کا مطالبہ کرتا ہے۔ یہ اجتماع ملک میں مغرب کی بے حیاء ثقافت کے فروغ کے لیے این جی اوز اور میڈیا کی آزادانہ روش، حکومتی اداروں کی طرف سے اس کی حوصلہ افزائی اور قومی وسائل کے بے دریغ استعمال کو افسوس ناک قرار دیتا ہے اور اسے پاکستان کے اسلامی تشخص، قرآن و سنت کی تعلیمات اور عوام کے دینی رجحانات کے منافی سمجھتے ہوئے، حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ اس طرزِ عمل کو فی الفور ترک کر کے وطن عزیز کی اسلامی ثقافت کے تحفظ کا اہتمام کیا جائے۔

مختلف مسالک کے وفاقوں اور تنظیموں کی آخری سند ”شہادۃ العالمیہ“ ایچ ای سی سے باقاعدہ طور پر 17نومبر1982ء سے بحوالہ نمبر 8-418/Acad/82/120کے تحت ایم اے عربی، ایم اے اسلامیات کے مساوی منظور شدہ ہے، لیکن تعلیمی ادارے، یونیوسٹیاں اور حکومتی ادارے ”شہادۃ العالمیہ“ کی سند کی اس حیثیت کو عملی طور پر تسلیم کرتے اور مختلف رکاوٹیں ڈالتے رہتے ہیں۔

یہ اجتماع حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ ”شہادۃ العالمیہ“ کی قانونی حیثیت کو تسلیم کرنے اور اس پر عمل در آمد کے لیے موثر ہدایات جاری کی جائیں، نیز وفاقوں اور تنظیموں کی تحتانی اسناد، شہادۃ العالیہ، شہادۃ الثانویۃ الخاصہ، شہادۃ الثانیۃ العامہ کو بالترتیب بی اے، ایف اے اور میٹرک کے مساوی تسلیم کیا جائے۔یہ اجتماع مطالبہ کرتا ہے کہ مملکت خداد میں نظام تعلیم اور نصاب تعلیم اسلام خطوط پر استوار کیا جائے، لڑکے اور لڑکیوں کی علیحدہ تعلیم کا قانون پاس کیا جائے اور نصابی کتب میں سے قرآنی آیات اور واقعات صحابہ کرامؓ کے اخراج کا فوری نوٹس لیا جائے۔یہ اجتماع مطالبہ کرتا ہے کہ حکومتی سطح پردینی مدارس کو تعلیمی اداروں کے طور پر تسلیم کیا جائے اور اسی کے مطابق ان کے معاملات حل کیے جائیں۔

Related Posts