لوڈشیڈنگ کا مسئلہ

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ملک بھر میں عوام انتہائی بلند اور گرم درجہ حرارت اور وہ بھی رمضان کے مقدس مہینے میں بجلی کی بندش کا سامنا کررہے ہیں، شہریوں نے شہری علاقوں میں 6 سے 10 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی شکایت کی ہے، جب کہ ملک کے دیہی علاقوں میں جن میں زیادہ نقصان والے فیڈرز کے سروس ایریا میں آنے والے علاقے بھی شامل ہیں، میں 8 سے 16 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ دیکھی گئی۔

گیس اور دیگر ایندھن کی شدید قلت کے نتیجے میں تھرمل پلانٹس سے بجلی کی پیداوار میں کمی کی وجہ سے طلب اور رسد کے درمیان موجودہ فرق بڑھتا جا رہا ہے۔ بعض ماہرین کا خیال ہے کہ آنے والے دنوں میں گرم اور خشک موسم برقرار رہنے کی صورت میں موجودہ شارٹ فال 7000 سے 8000 میگاواٹ کے درمیان مزید بڑھ سکتا ہے۔

دریں اثناء وزیر اعظم شہباز شریف نے بجلی کی عدم دستیابی کا نوٹس لے لیا۔ فوری کارروائی کرتے ہوئے وزیر اعظم نے 27 پاور جنریشن پلانٹس میں سے 20 کو دوبارہ فعال کیا جو ڈیزل کی کمی کی وجہ سے تقریباً ایک سال سے بیکار پڑے تھے۔ انہوں نے فرٹیلائزر پلانٹس سے گیس کو بجلی پیدا کرنے والے یونٹس کی طرف موڑنے کے ساتھ ساتھ آؤٹ آف آرڈر پاور پلانٹس کی فاسٹ ٹریک بنیادوں پر مرمت کا بھی حکم دیا۔

ہو سکتا ہے پچھلی حکومت کے دور میں ہونے والی پیش رفت اس بحران میں اپنا حصہ ڈال رہی ہو، لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ عام شہریوں کا موجودہ حالات میں زندہ رہنا مشکل ہوتا جا رہا ہے اور وہ اپنی شکایات کے لیے آواز اٹھا رہے ہیں۔ نہ صرف چھوٹے کاروبار متاثر ہو رہے ہیں بلکہ بہت سے لوگوں کو ناقابل معافی ہیٹ ویو کی روشنی میں صحت کے خطرات کا سامنا ہے۔

جبکہ شہباز شریف نے حکام کو یکم مئی تک ملک کو لوڈشیڈنگ سے نجات دلانے کی ہدایت کی ہے، تاہم مستقبل قریب میں ایسا کچھ ہونے کی توقع کرنا مشکل ہے۔ درحقیقت دعوؤں کے برعکس کے الیکٹرک نے کراچی میں لوڈشیڈنگ کے دورانیے میں دو گھنٹے کا اضافہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایندھن کی قلت کے باعث اس کی پیداواری صلاحیت متاثر ہوئی ہے۔

حکومت کو اس دیرینہ مسئلے کو مستقل بنیادوں پر ختم کرنے کے لیے جامع حکمت عملی وضع کرنے کی ضرورت ہے۔ آخر کار صنعتوں، زراعت اور تجارت کے پہیے کو رواں دواں رکھنے کے لیے بجلی کی بلا تعطل فراہمی ضروری ہے۔

Related Posts