پاکستان کی مسلح افواج نے بلوچستان کے ضلع خضدار میں ہونے والے حالیہ دہشت گرد حملے کیلئے بھارت کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے بدلہ لینے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری اور وفاقی سیکریٹری داخلہ آفتاب درانی نے جمعہ کے روز ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ بھارت گزشتہ دو دہائیوں سے پاکستان میں ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی کروا رہا ہے تاکہ ملک کو عدم استحکام کا شکار کیا جا سکے۔
لیفٹیننٹ جنرل چوہدری نے کہا کہ ہم 2009 اور 2016 میں بھارت کی دہشت گرد سرگرمیوں کے شواہد پر مبنی دو الگ الگ ڈوزیئر عالمی برادری کے سامنے پیش کر چکے ہیں۔ خضدار حملہ بچوں پر نہیں بلکہ ہماری اقدار پر حملہ تھا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق خضدار کے دل دہلا دینے والے حملے میں بھارت سے منسلک ایک دہشت گرد گروہ ’’فتنہ الہندستان‘‘ ملوث ہے جس نے معصوم اسکول بچوں کو نشانہ بنایا۔حملے میں 51 افراد زخمی ہوئے، جن میں اکثریت بچوں کی ہے۔
مزید حملے جن میں یہ گروہ ملوث ہے۔
12 اپریل: پنجگور میں مزدور شہید
14 فروری: ہرنائی میں 10 شہری شہید
11 مارچ: جعفر ایکسپریس پر مسافر حملے کا نشانہ
26 مارچ: گوادر میں مزدوروں کا قتل
9 مئی: لسبیلہ میں 3 مزدور قتل
نوشکی میں 4 مزدور شہید
بارکھان میں 7 مسافر کچل کر ہلاک
فوجی ترجمان کے مطابق کئی گرفتار دہشت گردوں نے بھارت سے مالی معاونت اور اسلحہ حاصل کرنے کا اعتراف کیا ہے۔ انہوں نے کلبھوشن یادیو کی اعترافی ویڈیو کو “ناقابل تردید ثبوت” قرار دیا۔
یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ دہشت گرد امریکی ساختہ ہتھیاروں اور نائٹ ویژن آلات سے لیس تھے جو افغانستان کے راستے پاکستان لائے گئے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے عالمی برادری کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ دنیا ہمیں دہشت گردی کا الزام دیتی ہے لیکن بھارت کے مظالم اور بلوچستان میں اس کی مداخلت پر خاموش ہے۔
انہوں نے اکتوبر 2024 میں کراچی میں چینی شہریوں پر حملے کا ذکر بھی کیا، جس کا مقصد پاکستان کی ترقیاتی شراکت داریوں کو نقصان پہنچانا تھا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 71 دہشت گردوں کو پاک فوج نے ہلاک کیا ہے۔ دشمن میزائل اور ڈرون استعمال کر رہا ہے لیکن ہماری قوم اور افواج کے حوصلے بلند ہیں۔
سیکریٹری داخلہ نے کہا کہ یہ دہشت گردوں کے خلاف نہیں بلکہ ہماری اقدار اور مستقبل کے لیے جنگ ہے۔