پاکستان کا نظامِ عدل و انصاف حال ہی میں عوامی توجہ کا بڑا مرکز بنا، جس کے فیصلوں کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے جبکہ پاکستان کی تاریخ میں یہ کوئی نیا واقعہ یا انہونی بھی نہیں۔
عدلیہ نے گزشتہ کچھ برسوں سے ملک کیلئے بہت سے مثبت فیصلے بھی کیے جس سے بہت سے پاکستانیوں کو انصاف اور مساوات ملی ہے۔ عدلیہ نے قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنے اور آئین کی پاسداری کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
یہ ان ججوں اور وکلاء کی لگن اور محنت کی وجہ سے ممکن ہوا ہے جنہوں نے عدلیہ کے نظام کو سب کے لیے منصفانہ اور غیر جانبدارانہ بنانے کی کوشش کی۔ بدقسمتی سے حالیہ واقعات نے ظاہر کیا ہے کہ حکومت عدلیہ کی آزادی کی مکمل حمایت نہیں کر رہی۔
چیف جسٹس اور سپریم کورٹ آف پاکستان کو حکومت کی طرف سے شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑا ہے، جو کچھ معاملات میں ان کے فیصلوں کے خلاف گئے ہیں تو حکومت کی جانب سے اس قسم کے بیانات سامنے آئے کہ عدلیہ کو اس طرح کام نہیں کرنا چاہیے، اور یہ ضروری ہے کہ حکومت جمہوری معاشرے میں آزاد عدلیہ کی اہمیت کو تسلیم کرے۔
حال ہی میں ایک آڈیو ریکارڈنگ کا لیک ہونا جس کا مقصد چیف جسٹس عمر عطا بندیال پر دباؤ ڈالنا تھا۔ اس طرح کے ہتھکنڈے ناقابل قبول ہیں اور سب کو اس کی مذمت کرنی چاہیے۔ تاہم، یہ نوٹ کرنا ضروری ہے کہ یہ حربے تاریخی طور پر عدلیہ کے فیصلوں کو متاثر کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ عدلیہ ہمیشہ غیرجانبدار رہی ہے اور اس نے سیاسی دباؤ کی بجائے ثبوتوں اور حقائق کی بنیاد پر فیصلے کیے ہیں۔
چیف جسٹس کے فیصلوں سے متعلق وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کے حالیہ بیانات نے بھی خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ عدلیہ کے فیصلے ذاتی تعلقات یا سیاسی دباؤ پر نہیں بلکہ آئین کے مطابق ہونے چاہئیں۔ آئین ہماری جمہوریت کی بنیاد ہے، اور ہمیں اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ اسے ہر قیمت پر برقرار رکھا جائے۔
سابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے انتخابات کے حق میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر حکومت کا حالیہ عدم اطمینان ایک اور خدشے کو ہوا دیتا ہے۔ یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ عدلیہ کو سیاسی دباؤ یا ذاتی تعصبات سے آزاد ہوکر آزادانہ طور پر کام کرنا چاہیے۔ عدلیہ کے فیصلوں کا احترام کیا جانا چاہیے، چاہے وہ حکومتی مفادات کے خلاف یا مطابق ہی کیوں نہ ہوں۔
پاکستان میں عدلیہ کا نظام سب کے لیے انصاف اور مساوات کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ ضروری ہے کہ حکومت ایک جمہوری معاشرے میں آزاد عدلیہ کی اہمیت کو تسلیم کرے اور اس کے فیصلوں کا احترام کرے۔ ذاتی تعلقات اور سیاسی دباؤ عدلیہ کے فیصلوں پر اثر انداز نہیں ہونا چاہیے اور آئین کو ہر صورت برقرار رکھنا چاہیے۔ ہمیں اس بات کو یقینی بنانے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے کہ عدلیہ منصفانہ، غیر جانبدار اور تمام پاکستانیوں کے لیے منصفانہ رہے اور حکومت بھی اپنے دائرۂ کار میں رہتے ہوئے عدلیہ پر حد سے زیادہ تنقید سے گریز کرے کیونکہ 2 ریاستی ستونوں کا ٹکراؤ کسی کے بھی مفاد میں نہیں۔