گھوٹکی میں ایک خاتون ڈاکٹر اور سات دیگر افراد بشمول نرسوں کے خلاف مقامی پولیس نے ایک نوجوان پر تیز دھار ہتھیار سے حملہ کرنے اور اس کی زبان کاٹنے اور آنکھیں نکالنے کے الزام میں مقدمہ درج کرلیا ہے۔
پولیس کے ذرائع نے بتایا کہ ایف آئی آر میں 7 افراد شامل ہیں۔ایف آئی آر میں متاثرہ شخص مرتضیٰ علی کھوسو نے کہا کہ خاتون ڈاکٹر ڈاکٹر سحر اس سے شادی کرنا چاہتی تھیں لیکن اس کے والدین نے اس شادی کی اجازت دینے سے انکار کر دیا، جس کے بعد وہ کراچی چلا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ تمام حقائق کے باوجود خاتون ڈاکٹر اس پر شادی کے لیے دباؤ ڈال رہی تھیں۔
جب وہ کچھ عرصے بعد اپنے آبائی شہر واپس آیا تو ڈاکٹر سحر، نرس سلامت کلوڑ، صفائی کرنے والا مختیار شیخ اور نادر علی نے اسے اپنے کلینک میں بلایا اور اسے قابو کر لیا، اور جب انہوں نے اسے کچھ انجکشن لگائے تو وہ بے ہوش ہو گیا۔ جب وہ ہوش میں آیا تو اس نے محسوس کیا کہ اس کی زبان اور آنکھیں شدید زخمی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ واقعے کے دن کلینک میں تین نامعلوم افراد بھی موجود تھے۔
واضح رہے کہ واقعہ میں ملوث خاتون ڈاکٹر اور متاثرہ شخص کے گزشتہ کافی عرصہ سے معاشقہ چل رہا تھا تاہم متاثرہ شخص ملزمہ سے شادی کرنے میں ٹال مٹول کررہا تھا جس پر طیش میں آکر ملزمہ نے یہ اقدام اٹھایا۔