فلسطینیوں کے حق میں آواز اٹھانے پر سعودی حکومت نے نامور یمنی مبلغ کو گرفتار کرلیا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

سعودی حکومت نے اسرائیل کیخلاف موثر اقدامات نہ کرنے پر عرب ممالک پر تنقید کرنے کی پاداش میں یمن کے مشہور عالم دین اور عرب دنیا کے نامور مبلغ شیخ عبدالله الاهدل کو دوران عمرہ گرفتار کرلیا۔

شیخ عبد اللہ الاھدل یمن کے شہر حضر موت میں نائب رئيس مجلس علماء اہل سنہ اور رابطہ عالم اسلامی کے بانی ارکان میں سے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ انہوں نے غزہ کے مظلوم فلسطینیوں کے حق میں توانا آواز اٹھائی تھی اور او آئی سی اجلاس کو ناکام قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ قبلہ اول کی آزادی کیلئے جہاد ہی واحد حل ہے۔

اسرائیل کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزی، حماس نے قیدیوں کی رہائی روک دی

شیخ عبد اللہ الاھدل کی یہ تقریر عرب دنیا میں بہت زیادہ مقبول ہوگئی اور اسے عرب دنیا کے عوام نے اپنی امنگوں کے عین مطابق قرار دیا، تاہم گزشتہ دن وہ عمرے کی ادائی کیلئے مکہ مکہ پہنچے تو بتایا جاتا ہے کہ سعودی انتظامیہ نے انہیں گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے۔

شیخ الاھدل کی تقریر نے ان کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان ملے جلے رد عمل کو جنم دیا اور ان کا نام سعودی عرب، یمن اور عرب دنیا میں ٹوئٹر پر سب سے زیادہ ٹرینڈ کرنے والی فہرست میں سرفہرست رہا۔

گرفتاری کی خبر سامنے آنے پر بہت سے کارکنوں، دانشوروں اور علماء نے شیخ الاھدل کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا اور ان کی گرفتاری کو آزادی رائے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور فلسطینی کاز کا دفاع کرنے والی آزاد آوازوں کو خاموش کرنے کی کوشش قرار دیا۔

دوسری جانب سعودی حکام کے بعض حامیوں اور فلسطینی مزاحمت کے مخالفین نے شیخ الاھدل پر اشتعال انگیزی، انتہا پسندی اور دہشت گردی کے الزامات لگاتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ان کے بیانات پر مقدمہ چلایا جائے اور انہیں سزا دی جائے۔

تاہم اب تک سعودی حکام نے شیخ الاھدل کی گرفتاری کے بارے میں کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا، نہ ہی ان کی حراست کی جگہ کے بارے میں اور نہ ہی ان پر عائد الزامات کے بارے میں کوئی وضاحت کی ہے۔

شیخ عبداللہ الاھدل کا شمار یمن کے نامور علماء اور مبلغین میں ہوتا ہے۔ حضرموت اور جنوبی علاقوں میں ان کا بہت اثر و رسوخ ہے۔انھوں نے مختلف اسلامی علوم اور سیاسی و سماجی مسائل پر کتابیں، لیکچرز اور فتوے لکھے ہیں۔

Related Posts