کے ایم سی میں بدترین مالی بحران، تنخواہوں سے محروم ملازمین شدید ذہنی دباؤ کا شکار

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

KMC

کراچی : بلدیہ عظمیٰ کراچی میں بد ترین مالی بحران جاری ،تنخواہوں سے محروم ملازمین شدید ذہنی دباؤکا شکار ہوگئے، ایڈمنسٹریٹر لئیق احمد نے معاملات چلانے کیلئے اقدامات شروع کردیے۔

گریڈ 16 سے 20 تک کے افسران ماہ جنوری کی تنخواہ سے 26 روز بعد بھی تا حال محروم ہیں، سٹی وارڈنز اور کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالچ کے ملازمین 2 ماہ کی تنخواہوں سے محروم ہیں دیگر محکموں کا بھی یہ ہی حال ہے،صوبائی حکومت ٹیکس وصولی سے روک رہی ہے تو دوسری طرف فنڈز میں اضافہ بھی نہیں کیا جا رہا ۔

مالی بحران کی وجہ ضلع آکٹرائے ٹیکس کے حصے میں سندھ حکومت کی جانب سے اضافہ نہ ہونا ہے ، سندھ حکومت خود وفاقی حکومت کو طعنہ دیتی ہے کہ قومی مالیاتی کمیشن میں اسے حصہ کم ملتا ہے مگر صوبائی مالیاتی کمیشن سندھ متحرک نہیں، سندھ کے شہروں کو فنڈز کی ادائیگی کے لیے بلدیاتی اداروں کے ساتھ متعلقہ محکموں اور صوبائی مالیاتی کمیشن کے اجلاس منعقد نہیں ہوتے ۔

سندھ حکومت اوزیڈ ٹی میں قانونی اضافے پر بھی توجہ نہیں دیتی ، 18 ویں ترمیم کے باث وفاقی حکومت کسی شہر میںبھی کسی بلدیاتی ادارے کو براہ راست فنڈ دینے کا اختیا ر نہیں رکھتی ،ایسی صورتحال سندھ کے شہروں کو پستی کی طرف لے جا رہی ہے ۔

خصوصاََ 3 کروڑ آبادی والے شہر قائد کے بلدیاتی ادارے کسما پرسی کی صورتحال سے دوچار ہیں، اکثر تنخواہوں کے لیے فنڈز موجود نہیں ہوتے، ہر سال بجٹ میں وفاقی اور سندھ حکومت کی جانب سے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ ہوجاتا ہے مگر سندھ حکومت بلدیاتی اداروں کے فنڈز میں اضافہ نہیں کرتی جس کے باعث بلدیاتی اداروں کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ ایک اور بعض اداروں میں 2 سال بعد کیا گیا۔

مزید پڑھیں : کراچی چڑیاگھر،عوام سے لوٹ مار،فنڈزکی کمی،جانوروں کی ہلاکت کاخدشہ

ہر ماہ بلدیاتی اداروں کے ملازمین کو تنخواہ تاخیر سے ملتی ہیں ، بلدیہ عظمیٰ کراچی کے سٹی وارڈنز کو 2 ماہ سے تنخواہ نہیں ملی، جس کے باعث دو سٹی وارڈنز صدمے سے جاںبحق ہو چکے ہیں ، یہ ہی صورتھال کے ایم سی کے ہر محکمے میں جاری ہے، ملازمین شدید ذہنی دباو کا شکار ہورہے ہیں ۔

دوسری طرف بقول اعلیٰ افسران کے ایم سی پر کوئی نیا ٹیکس وصول کرنے پر بھی وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ نے پابندی لگا دی ہے۔

اب ایک طرف فنڈز میں قانونی اضافہ نہیں کیا جا رہا تو دوسری طرف ٹیکس وصولی سے بھی روکا جا رہا ہے، جس سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کے ایم سی سمیت بلدیاتیاداروں کو تباہ کر کے انہیں ختم کرنے کی بنیاد رکھ دی گئی ہے۔

Related Posts