کراچی میں ایک اور بچہ ناجائز محبت کی بھینٹ چڑھ گیا، ننھے پھولوں کے قتل کا سلسلہ کیسے رکے گا؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کراچی میں ایک اور بچہ ناجائز محبت کی بھینٹ چڑھ گیا، ننھے پھولوں کے قتل کا سلسلہ کیسے رکے گا؟
کراچی میں ایک اور بچہ ناجائز محبت کی بھینٹ چڑھ گیا، ننھے پھولوں کے قتل کا سلسلہ کیسے رکے گا؟

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی میں لیاری کے علاقے چاکیواڑہ نمبر2جامع مسجد رانگی واڑہ کے قریب کچرا کنڈی سے ایک اور نومولود بچے کی نعش ملی ہے جو کراچی میں اپنی نوعیت کا کوئی منفرد واقعہ نہیں ہے۔

انتہائی افسوس، غم اور کرب کے ساتھ یہ کہنا پڑتا ہے کہ اس سے پہلے بھی کراچی کے کئی علاقوں سے نومولود بچوں کی لاشیں ملتی رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

اومی کرون کی ذیلی قسم BA.2 کیا ہے؟

پیدا ہونے کا جرم
کراچی میں اس سے قبل منظور کالونی کے علاقے میں ایک بن بیاہی ماں نے اپنے نوزائیدہ بچے کو بلڈنگ سے نیچے پھینک دیا  اور چند روز قبل صدر کے علاقے میں چلتی ایمبولینس سے نوزائیدہ بچہ پھینکا گیا، اس طرح کے واقعات معاشرے کے چہرے پر بدنما داغ بنتے جا رہے ہیں۔

یہ بچے آتے کہاں سے ہیں
محبت کے نام پر ناجائز جسمانی تعلقات کے بعد اکثر جوڑے اپنا گناہ چھپانے کیلئے ایسے بچوں کو اکثر پیٹ میں ہی ضائع کردیتے ہیں جبکہ اکثر واقعات میں پیدا ہونے کے بعد قتل کرکے کچرا کنڈیوں پر پھینک دیا جاتا ہے۔

علاقوں میں بنے اتائی کلینک
کسی بھی بڑے اسپتال میں زچگی سے قبل کاغذی کارروائی مکمل کرکے پھر ولادت کا عمل شروع کیا جاتا ہے تاہم ناجائز تعلقات کے تحت دنیا میں آنے والے بچوں کیلئے علاقوں میں بنے چھوٹے چھوٹے کلینک اور اتائی ڈاکٹر ایسے کیسز کو باآسانی لیتے اور منہ مانگی رقوم کے عوض ڈلیوری کے بعد بچے کو قتل کرنے کی ذمہ داری بھی اٹھالیتے ہیں جس کی وجہ سے انہیں اچھی آمدن ہوجاتی ہے۔

پولیس کا کردار
غیر قانونی اسپتال چلانے ، اسقاط حمل اور بچوں کے قتل کے واقعات میں اتائی اسپتالوں کا بہت بڑا کردار ہے اور ایسے میں علاقہ پولیس کی مکمل سرپرستی حاصل ہوتی ہے تاہم اگر پولیس اس قبیح فعل کو روکنے کیلئے آپریشن کرنا چاہے تو جس علاقے میں واقعہ ہو اس کے چھوٹے موٹے میٹرنٹی ہومز سے تحقیقات کرکے ذمہ داران تک پہنچنا ممکن ہے۔

بچوں کا قتل
شہرِ قائد میں فلاحی اداروں کی جانب سے مختلف مقامات پر جھولے لگائے گئے ہیں اور بچوں کو قتل کرنے کے بجائے ایسے اداروں کی کفالت میں دینے کے پیغامات بھی دیئے جاتے ہیں لیکن اس کے باوجود بچوں کے قتل اور کچرے میں پھینکنے کے واقعات میں اضافہ تشویشناک ہے۔

Related Posts