کراچی ڈرائیونگ کیلئے بدترین ملک قرار

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کراچی ڈرائیونگ کے لحاظ سے دنیا کے بدترین ممالک کی فہرست میں 95نمبر پر آگیا ہے۔بے ہنگم ٹریفک، ٹوٹی سڑکو ں کے نتیجہ میں نہ صرف حادثات میں اضافہ ہورہا ہے بلکہ عوام بھی شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ وقت اور ایندھن کے ضیاع کے ساتھ ساتھ ذہنی و جسمانی بیماریوں میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔

سندھ پولیس کے ایک سابق سینئر افسر کا کہنا ہے کہ کراچی میں ٹریفک حادثات میں روزانہ 3 افراد جاں بحق اور تقریباً 7 افراد مستقل معذوری کا شکار ہوجاتے ہیں،ٹریفک حادثات میں اموات کی بڑی وجوہات تیز رفتاری، اشاروں کے عدم استعمال اور ون وے کی خلاف ورزی ہے۔کراچی میں تقریباً 60 فیصد لوگ ڈرائیونگ لائسنس کے بغیر ہی گاڑی یا موٹرسائیکل چلا رہے ہیں۔

چنگ چی رکشہ کے ڈرائیور بھی مختلف حادثات کا سب سے بڑا سبب کہے جا سکتے ہیں جن میں زیادہ تر کی عمر پندرہ اور بارہ سال تک ہوتی ہے اور وہ ٹریفک کے بنیادی قوانین سے واقف مکمل طور پر ناواقف ہوتے ہیں۔

مزید پڑھیں : قومی شاہراہ پر دومختلف ٹریفک حادثات میں14افرادجاں بحق ، 20زخمی

کراچی میں سفید پوش طبقہ بھی موٹرسائیکل کی سواری سے مستفید ہورہا ہے اور تفریح کے مواقع مسدود ہونے کی وجہ سے غریب گھرانوں  کے بچے ونوجوان گلیوں اور سڑکوں پر موٹرسائیکلوں پر کرتب دکھاتے دکھائی دیتے ہیں جن میں سے اکثر حادثات کا شکار بھی ہوجاتے ہیں۔

کراچی میں  1980سے لے کر اب تک ہزاروں غیر رجسٹرڈ گاڑیوں کو پولیس افسران اور ماتحت عملہ جعلی نمبر پلیٹ لگا کر چلا رہا ہے۔ شہر کی سڑکوں پر چلنے والی زیادہ تر کوچ وبسوں کے ڈرائیوروں کے پاس لائسنس تک نہیں ہوتا اور ان ہی کوچزوبسوں کی وجہ سے نہ جانے کتنے افراد اپنی جان سے اکثر ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

سڑکوں پر پیش آنے والے حادثات کی ایک بڑی وجہ یہاں کی ٹوٹی پھوٹی سڑکوں کوبھی قرار دیا جا سکتا ہے تاہم شہر میں بھاری گاڑیوں کے داخلے کا وقت مقرر ہوتا ہے مگر کراچی میں سامان سے لدے ٹریلر اور ٹوٹے پھوٹے واٹر ٹینکر قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جس طرح شہریوں کی جان سے کھیلتے ہیں وہ کسی سے ڈھکی چھپی بات نہیں۔

کراچی کی ٹریفک کا تقریباََ 50 فی صد موٹرسائیکل پر مشتمل ہے جن کی تعداد تقریباً 12 لاکھ سے زیادہ ہے مگر کراچی میں کہیں بھی موٹرسائیکلوں کے لئےعلیحدہ گزرگاہ نہیں ہے۔ ایک دو مقامات پر پیدل حضرات کے لیے بنائی جانے والی بالائی گزرگاہ پر موٹرسائیکل لے جانے کی سہولت موجود تھی مگر وہ بھی بند کردی گئی تو دوسری جانب اقساط پر دستیاب چائنہ کی سستی موٹرسائیکلوں نے جہاں شہریوں کو ایک سواری کی سہولت دی وہیں حادثات میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا، کم عمر بچوں اور نوجوانوں کے حادثات کی شرح بڑھتی رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : جرمن پولیس نے برقی موٹر سائیکل کی ایجاد مستقبل کے لیے خوفناک قرار دے دی

حادثات کی ایک اور بڑی وجہ پاکستان میں ڈرائیونگ لائسنس کے اجرا کا ناقص نظام بھی ہے۔شہرمیں بڑی تعداد میں ایسے لوگ جعلی یا بنا لائسنس ڈرائیونگ کرتے جنہیں سڑک کے حفاظتی اصولوں سے آگاہی نہیں ہوتی یا پھر یہ ایسے ڈرائیور ہوتے ہیں جو رشوت دے کر ڈرائیونگ کا درکار ٹیسٹ پاس کیے بنا ہی لائسنس حاصل کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں اور اس کے بعد اپنے ساتھ دیگر لوگوں کی جانوں کو بھی دائو پر لگادیتے ہیں۔

دنیا کے بیشتر ممالک میں متعدد مرتبہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر لائسنس منسوخ ہوجاتا ہے تاہم یہاں قوانین کے پاسداری کا کسی کو خیال ہی نہیں ہے۔ڈرائیونگ کے قانون پر عمل درآمد سے نہ صرف حادثات میں کمی آ سکتی ہے بلکہ شہر میں ٹریفک کے مسائل بھی کم ہوں گے۔

Related Posts