پاکستان کا سب سے بڑا شہر کراچی اس وقت مسائل کا گڑھ بن چکا ہے، یہاں کے مسائل حل کرنے کے لئے بہترین قانون سازی کی ضرورت ہے، صرف قانون سازی ہی نہیں بلکہ اُس قانون پر عملدر آمد بھی ہونا چاہئے، مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ کراچی کے ساتھ انصاف نہیں ہوا، میئر کراچی کا ہمیشہ سے یہی کہنا ہے کہ اُنہیں فنڈز فراہم نہیں کئے جاتے، جب فنڈز ملیں گے تو کام ہوگا، جبکہ سندھ حکومت میئر کراچی کو قصور وار ٹھہراتی ہے، دونوں جانب یہ ذہن میں رکھنا چاہئے کہ کراچی کا نقصان صرف کراچی کا نقصان نہیں بلکہ پورے ملک کا نقصان ہے۔
کراچی کی ترقی پاکستان کی ترقی سے جڑی ہے، وزیر اعظم عمران خان نے ہمیشہ کراچی کے مسائل کے حل کو ترجیح دی ہے اور اس حوالے سے اُن کا 12اگست کو کراچی کا دورہ بھی متوقع ہے، کورونا وائرس کے حوالے اقدامات ہوں، بارش کے دوران سیلابی صورتحال کا سامنا ہو، امن و امان کے صورتحال ہو یا دیگر مسائل، وزیر اعظم عمران خان نے کسی بھی موقع پر کراچی کے شہریوں کو تنہا نہیں چھوڑا، لیکن کیا صرف یہ وزیر اعظم کی ذمہ داری بنتی ہے؟ سندھ حکومت کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے؟ سندھ حکومت نے کراچی کی بہتری کے لئے خاطر خواہ اقدامات نہیں اٹھائے۔
بارش کے بعد کی صورتحال سب کے سامنے ہے، نالوں کی کلیئرنس کے لئے بھی آرمی کو طلب کرنا پڑا ہے، اس طرح کے کام لوکل گورنمنٹ کو خود کرنے چاہئیں، اربوں روپوں کے فنڈز اس مد میں جاری کئے جاتے ہیں، مگر صرف کاغذی کارروائیوں تک کام ہوتا ہے، اس سے زیادہ کچھ نہیں ہوتا، نالے کچرے سے بھرے پڑے ہیں، سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں، جس کے باعث حادثات رونما ہوتے ہیں، کراچی کی بہتری کے لئے اب یہاں کی انتظامیہ کو اپنی آنکھیں کھولنی ہوں گی۔صوبائی وزراء کا کام صرف پریس کانفرنسز کی حد تک محدو د ہے اس سے زیادہ کچھ نہیں۔
سندھ حکومت کو چاہئے کہ اس حوالے سے ٹھو س اقدامات اُٹھائے تاکہ کراچی کے شہریوں کی مشکلات کا ازالہ ہوسکے، کراچی ملک کو سب سے زیادہ ریونیو فراہم کرنے والا شہر ہے، مگر یہ شہر اس کے باوجود بھی مسائل کے دلدل میں پھنسا ہوا ہے، ایک دوسرے پر الزامات لگانے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا اس کے لئے ٹھوس اقدامات کرنے کی اشد ضرورت ہے۔