کراچی: وفاقی وزیرِ منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ کے الیکٹرک کا ادارہ نہ صرف کراچی کو بلا تعطل بجلی فراہم کرے گا بلکہ اگلے 18 ماہ میں بجلی درآمد کرنے کے قابل ہوجائے گا۔
تفصیلات کے مطابق وزیرِ اعظم کی ہدایت پر گورنر ہاؤس میں کراچی کے مسائل بالخصوص کے الیکٹرک کی لوڈ شیڈنگ اور دیگر مسائل پر خصوصی اجلاس ہوا جس کی صدارت وزیرِ منصوبہ بندی اسد عمر اور گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کی۔ اجلاس میں رکنِ قومی اسمبلی آفتاب صدیقی، قائد، حزبِ اختلاف فردوس شمیم نقوی اور دیگر شریک ہوئے۔
تحریکِ انصاف کے پارلیمانی لیڈر سندھ اسمبلی اور مرکزی رہنما پی ٹی آئی حلیم عادل شیخ اور میئر کراچی وسیم اختر بھی اجلاس میں شریک ہوئے جبکہ ویڈیو لنک کے ذریعے معاونِ خصوصی شہزاد قاسم اور چیئرمین نیپرا توصیف فاروقی بھی اجلاس کا حصہ بنے۔ اس کے علاوہ کے الیکٹرک اور دیگر متعلقہ حکام نے بھی شرکت کی۔
بعد ازاں گورنر سندھ عمران اسماعیل کی زیرِ صدارت سندھ انڈسٹریل لائژن کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں وفاقی وزیرِ ترقیات و منصوبہ بندی اسد عمر شریک ہوئے۔ وزیرِ اعظم کے معاونِ خصوصی ندیم بابر ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے۔ اس موقعے پر ایوانہائے صنعت و تجارت پاکستان کراچی چیمبر اور صنعتی ایسوسی ایشن کے صدور بھی موجود تھے۔
دورانِ اجلاس صنعتی یونٹس کو گیس کی تسلسل سے فراہمی اور گیس پریشر معمول کے مطابق کرنے کے اقدامات پر غور کیا گیا۔ ایم ڈی سوئی سدرن گیس کمپنی نے کہا کہ صنعتی علاقوں میں گیس کی فراہمی پیر سے بہتر ہوجائے گی۔ صنعتکاروں نے کہا کہ صنعتوں کی بندش سے غربت اور بے روزگاری بڑھ رہی ہے۔
معروف صنعتکاروں کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک کی طرف سے رعایتی شرح پر قرضے کی فراہمی کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ سندھ حکومت نے صنعتی علاقوں میں انفراسٹرکچر کی ترقی کیلئے کوئی اقدامات نہیں کیے۔ وفاقی حکومت سے درخواست کرتے ہیں کہ انفراسٹرکچر بہتر بنانے کیلئے سرمایہ کاری کرے۔
کورنگی سے تعلق رکھنے والی صنعتکاروں کی تنظیم (کاٹی) کے صدر نے کہا کہ سوئی سدرن گیس کمپنی کے لائن لاسز 15 فیصد ہونا ایک بڑا مسئلہ ہے۔ اس موقعے پر گفتگو کرتے ہوئے گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہا کہ طلب اور رسد میں فرق کی وجہ سے گیس کی کمی پیدا ہوئی۔
گفتگو کے دوران گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہا کہ صنعتوں کو چلانے کیلئے ہر ممکن سہولیات مہیا کریں گے۔ وفاقی وزراء سے باقاعدگی سے کراچی کے دوروں اور سندھ انڈسٹریل لائژن کمیٹی کے اراکین سے ملاقاتوں کی درخواست کرتے ہیں۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا کہ کے الیکٹرک اگلے 18 ماہ میں 1000 میگا واٹ بجلی درآمد کرنے کے قابل ہوجائے گا۔ یہ صلاحیت بتدریج بڑھاتے چلے جائیں گے۔ صنعتوں کو ایل این جی لگانے پر بھی غور کرنا چاہئے۔ ندیم بابر نے کہا کہ ہم گیس کے پریشر میں کمی پر قابو پانے کیلئے اقدامات اٹھا رہے ہیں۔
معاونِ خصوصی ندیم بابر نے کہا کہ ڈسٹری بیوشن لائنز 50 سال پرانی ہوچکی ہیں۔ انہیں تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ 14 جولائی کو 1 لاکھ 20 ہزار ٹن فرنس آئل کراچی پہنچ جائے گا۔ کے الیکٹرک کو معاہدے سے زیادہ گیس فراہم کر رہے ہیں۔فراہم کردہ فرنس آئل میں بھی کوئی کمی نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: صنعتوں کی گیس کے الیکٹرک کو دینے کا فیصلہ قبول نہیں۔سلیمان چاؤلہ