جمعیت علمائے اسلام نے آزادی مارچ کے انتظامات کو حتمی شکل دے دی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

جمعیت علمائے اسلام نے آزادی مارچ کے انتظامات کو حتمی شکل دے دی
جمعیت علمائے اسلام نے آزادی مارچ کے انتظامات کو حتمی شکل دے دی

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

جمعیت علمائے اسلام نے  آزادی مارچ اور دھرنے کے انتظامات کو حتمی شکل دے دی ہے جبکہ پارٹی رہنماؤں کی طرف سے دعویٰ کیا جارہا ہے کہ حکومت مخالف جلوس سندھ سے شروع ہوگا۔

سیکریٹری جنرل جے یو آئی  جنرل راشد خالد محمود سومرو کے مطابق مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کا آغاز سندھ سے ہونے کا 80 فیصد امکان ہے جبکہ 20 فیصد امکان یہ بھی ہے کہ کسی اور جگہ سے آغاز کیا جائے۔

پارٹی رہنماؤں کے مطابق جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان حکومت مخالف آزادی مارچ کی ابتدا سندھ سے کرنے پر غور کر رہے ہیں کیونکہ سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت ہونے کے باعث مزاحمت کم سے کم ہوگی۔

ایک اور جے یو آئی رہنما کے مطابق اسلام آباد، لاہور اور پشاور سمیت کسی بھی دارالحکومت میں تحریک انصاف کا زور ہونے کے باعث مزاحمت  باہمی تصادم کا باعث بن سکتی ہے جبکہ سندھ کے حکام پر جمعیت علمائے اسلام کو یقین ہے کہ وہ ہمارے لیے کوئی رکاوٹ پیدا نہیں کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: برطانوی شہزادہ ولیم اور اہلیہ کا اسلام آباد ماڈل کالج فار گرلز کا دورہ

جے یو آئی ترجمان کے مطابق مولانا فضل الرحمان کا آزادی مارچ ممکنہ طور پر 27 اکتوبر کی صبح کراچی سے شروع ہوگا جو ٹول پلازہ سے گزرتا ہوا ہتری بائی پاس پر آ کر رک جائے گا تاکہ حیدر آباد کے لوگ بھی اس میں شریک ہوجائیں جبکہ شام 4 بجے تک ہم سکرنڈ اور بعد ازاں سکھر پہنچیں گے جہاں رات گزاری جائے گی۔

ترجمان کے مطابق جلوس 28 اکتوبر کی صبح 10 بجے سے اسلام آباد کی طرف چل پڑے گا جبکہ جلوس میں 4 لاکھ سے زائد افراد کی شرکت متوقع ہے۔

رہنماؤں کے مطابق مسلم لیگ (ن)، تاجر اور دیگر مذہبی جماعتوں کے لوگ بھی ہمارے مارچ کا حصہ بنیں گے جبکہ مارچ کے دوران کسی شخص کو ہتھیار لے جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ مولانا فضل الرحمان کا آزادی مارچ پر امن ہوگا لیکن اگر ہمارے راستے میں رکاوٹ ڈالی گئی تو ہم بھرپور مزاحمت کریں گے۔ 

یاد رہے کہ اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ میں مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ اور دھرنے کے خلاف سپریم کورٹ کے وکیل ریاض حنیف راہی کی طرف سے درخواست دائر کردی گئی۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ کے  حکومت مخالف مارچ کے خلاف دائر کردہ درخواست میں مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ساتھ وفاقی سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری تعلیم، ڈی سی اسلام آباد، چیئرمین نیب، چیئرمین پیمرا اور وفاق کو فریق بناتے ہوئے استدعا کی گئی کہ مولانا کو آزادی مارچ سے روکا جائے کیونکہ وہ اسلام آباد کو مفلوج کرنا چاہتے ہیں۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائی کورٹ میں آزادی مارچ کے خلاف ایک اور درخواست دائر

Related Posts