واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے نائن الیون کی 20ویں برسی کے موقعے پر 11 ستمبر کے دہشت گرد حملوں سے متعلقہ فائلز پر نئی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق نائن الیون حملوں کے متاثرین کا مطالبہ تھا کہ جو بائیڈن جب تک نائن الیون حملوں سے متعلق دستاویزات پبلک نہ کردیں، انہیں برسی کی تقریبات میں شرکت کا کوئی حق نہیں۔
صدر جوبائیڈن کے ایک بیان میں کہا گیا کہ حکومت قانون کے تحت زیادہ سے زیادہ شفافیت کو یقینی بنانے پر یقین رکھتی ہے۔ میں محکمۂ قانون کے نائن الیون سے متعلق دستاویزات پر نظرِثانی کے فیصلے کا خیر مقدم کرتا ہوں۔
قبل ازیں 11 ستمبر 2001 کے دہشت گرد حملوں میں ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین نے جوبائیڈن سے مطالبہ کیا کہ حملوں میں سعودیوں کے کردار کو سامنے لایا جائے، اگر ایسا نہ کیا تو برسی کی تقریبات میں شریک بھی نہ ہوں۔
کم و بیش 1 ہزار 800 افراد نے صدر جو بائیڈن سے مطالبہ کیا کہ نائن الیون حملوں کی تحقیقات پر مبنی ان دستاویزات کو سامنے لائیں جن کے متعلق ان کا خیال ہے کہ وہ سعودی حکام کو دہشت گردی میں ملوث کرتی ہیں۔
آئندہ ماہ 11 ستمبر کے روز امریکا میں نائن الیون کی 20ویں برسی منائی جائے گی۔ لواحقین کا کہنا ہے کہ اگر دستاویزات سامنے نہیں لائی جاسکتیں تو صدر جو بائیڈن کو تقریبات میں شریک نہیں ہونا چاہئے۔
قبل ازیں امریکی حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ نائن الیون حملوں میں کم و بیش 3 ہزار افراد ہلاک ہوئے۔ تفتیشی رپورٹ میں کہا گیا کہ القاعدہ کے دہشت گرد گروہ نے حملے کیے جن میں ملوث 19 ہائی جیکرز میں سے 15 سعودی تھے۔
یہ بھی پڑھیں: افغان طالبان کی پیش قدمی جاری، 6 صوبائی دارالحکومتوں پر قبضہ کر لیا