جناح اسپتال کراچی کا 54واں سالانہ میڈیکل سمپوزیم 23 اکتوبر سے شروع ہوگا

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Deaths from mysterious disease raise concern among Karachiites

کراچی: پاکستان میں آنتوں کی بیماریوں میں مبتلا 40 فیصد مریضوں کو علاج کے لیے آپریشن کی ضرورت پڑتی ہے ۔ آنتوں کی بیماریوں میں مبتلا 25 فیصد افراد بڑی آنت اور مقعد کے کینسر، 40 فیصد بواسیر اور باقی دیگر بیماریوں کے مریض ہوتے ہیں۔

آنتوں کی بیماریوں میں مبتلا اکثر افراد دیگر جگہوں سے علاج میں ناکامی کے بعد جناح اسپتال آتے ہیں جن کا علاج سوائے سرجری کے نہیں ہوسکتا ۔ پاکستانی ڈاکٹروں کو بڑی آنت کی بیماریوں کے آپریشن کی جدید تکنیک سکھانے کے لیے فرانس، انگلینڈ اور آئرلینڈ سے ماہرسرجنز کراچی آرہے ہیں جو کہ 14 ویں سرجیکل کولوریکٹل ویک کے دوران پاکستانی ڈاکٹروں کو سرجری کی تربیت فراہم کریں گے ۔

جناح اسپتال کراچی کا 54واں سالانہ میڈیکل سمپوزیم 23 اکتوبر سے شروع ہوگا جس کا افتتاح وزیر اعلی سندھ کریں گے، سمپوزیم سے 8 ممالک سے ماہرین کے علاوہ پاکستان بھر سے 500 سے زائد ماہرین اپنی ریسرچ اور ڈیٹا شیئر کریں گے ۔

ان خیالات کا اظہار ایگزیکٹو ڈائریکٹر جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل ڈاکٹر سیمیں جمالی نے نجم الدین آڈیٹوریم میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سالانہ سمپوزیم کے چیئرمین پروفیسر شاہد رسول اور کولوریکٹل ڈیزیز ایکسپرٹ ڈاکٹر شمیم قریشی کے علاوہ آرتھوپیڈک سرجن پروفیسر اے آر جمالی، ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹرنوشین ، اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر اسد اللہ، ڈاکٹر یحیی خان تنیو اور ڈاکٹر شہنیلا بھی موجود تھیں۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر سیمیں جمالی نے بتایا کہ جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کا 54واں سمپوزیم 23اکتوبر سے 27اکتوبر تک جناح اسپتال میں جاری رہے گا جس میں ملکی اور غیر ملکی ماہرین صحت مختلف امراض سے متعلق اپنا ڈیٹا اور معلومات کا تبادلہ کریں گے۔ اس سال ہونے والے سمپوزیم میں کیسنر کے بڑھتے ہوئے امراض کو خصوصی طور پر شامل کیا گیا ہے ۔

پاکستان بھر سے سرجنز پوسٹ گریجویٹ اسٹوڈنٹس کو اپنی تحیقق اور اب تک ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ جناح اسپتال کا سمپوزیم پانچ دن جاری رہے گا جس میں پیش کی جانے والی سفارشارت اور فراہم کیا جانے والا ڈیٹا ریفرنس بک کے طور بھی تیار کیا جائے گا تاکہ آنے والے پوسٹ گریجویٹ طلبا طب کے شعبے میں ہونے والی پیش رفت سے آگاہ ہوسکیں۔ڈاکٹر سیمیں جمالی نے کہا کہ 14 ویں سرجیکل کولوریکٹل ویک کے چیئرمین ڈاکٹر شمیم قریشی ہیں۔

پاکستانی ڈاکٹروں کو بڑی آنت کی بیماریوں سے آپریشن کی جدید تکنیک سکھانے کے لیے فرانس، انگلینڈ اور آئرلینڈ سے طبی ماہرسرجنز کراچی آرہے ہیں جو کہ 14 ویں سرجیکل کولوریکٹل ویک کے دوران پاکستانی ڈاکٹروں کو سرجری کی تربیت فراہم کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ جناح اسپتال کراچی کا 54واں سالانہ میڈیکل سمپوزیم 23 اکتوبر سے شروع ہوگا جس کے چیئرمین پروفیسر شاہد رسول ہیں اور سمپوزیم کا افتتاح وزیر اعلی سندھ کریں گے۔

سمپوزیم سے 8 ممالک سے ماہرین کے علاوہ پاکستان بھر سے 500 سے زائد ماہرین اپنی ریسرچز اور ڈیٹا شیئر کریں گے، سمپوزیم کے لیے ورکشاپس کا آغاز ہو چکا ہے اور اب تک 32 ورکشاپ منعقد کی جا چکی ہیں ۔ یہ سمپوزیم پاکستان کے سافٹ امیج کو بھی بہتر کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ جناح اسپتال نے جو سروسز دی ہیں وہ کوئی اور اسپتال نہیں کرسکتا، جناح اسپتال نے ملک کو بڑے بڑے نام دیے ہیں۔جناح اسپتال میں وسائل کی کمی اور مریضوں کے دبائو کے باوجود شہریوں کو صحت کی بہتر سہولیات فراہم کی ہیں ۔

حال ہی میں دو پلاسٹک سرجنز کا اضافہ ہوا ہے، انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت کی خصوصی اجازت سے ادویات خریدی ہیں اور ہم مینیج کررہے ہیں کہ تمام مریضوں کو دوائیں مل سکیں۔پروفیسر شاہد رسول نے کہا کہ سرکاری اسپتالوں میں علاج کی سب سے اچھی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں لیکن سرکاری اپستالوں کے خلاف پراپیگنڈا اتنا زیادہ کیا جاتا ہے کہ لوگ یہاں علاج کروانے کو معیوب سمجھتے ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ 54 ویں سمپوزیم میں 8 ممالک سے غیر ملکی ماہرین بھی شریک ہو رہے ہیں اور ہمارا مقصد ان ممالک سے اپنی ریسرچز اور ڈیٹا شیئر کرنا ہے ۔

ڈاکٹر شمیم قریشی نے کہا کہ دنیا بھر میں کولون اور ریکٹل کینسر ایک مسئلہ ہے ، پاکستان میں کولوریکٹل بیماریوں کے دس مریضوں میں سے 3 ریکٹل کینسر کے ہوتے ہیں ۔ پاکستان میں آنتوں کی بیماریوں میں مبتلا 40 فیصد مریضوں کو علاج کے لیے آپریشن کی ضرورت پڑتی ہے ۔

آنتوں کی بیماریوں میں 25 فیصد افراد بڑی آنت اور مقعد کے کینسر، 40 فیصد بواسیر اور باقی دیگر بیماریوں میں مبتلا ہوتے ہیں۔ جناح اسپتال میں آنے والے آنتوں کی بیماریوں میں مبتلا اکثر افراد دیگر جگہوں سے علاج میں ناکامی کے بعد آتے ہیں ۔ جن کا علاج سوائے سرجری کے نہیں ہو سکتا۔

Related Posts