جعلی دستاویز بناکرآرزو راجہ کی کسٹڈی لینے کی کوشش کی گئی، جبران ناصر کا انکشاف

کالمز

zia
بربرا: پیرس کی شہزادی
"A Karachi Journalist's Heartfelt Plea to the Pakistan Army"
کراچی کے صحافی کی عسکری قیادت سے اپیل
zia-2-1
حریدیم کے ہاتھوں اسرائیل کا خاتمہ قریب!
Jibran Nasir talk to media over Arzoo Raja case

کراچی :معروف سماجی کارکن اور قانون دان محمدجبران ناصر نے کہا ہے کہ آرزو راجہ کیس میں پیشرفت ہورہی ہے، آروز کی عمر کی تصدیق کے حوالے سے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ خوش آئند ہے۔

سندھ ہائیکورٹ میں سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محمد جبران ناصر نے کہا کہ میڈیکل بورڈ کی رپورٹ کے بعد ہائیکورٹ نے آرزو کی عمر 13 سے 14 سال ہونے کی تصدیق کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر ہم نے بچی کی عمر کم ہونے کے حوالے سے اپنا موقف درست ثابت کردیا ہے، اب اس کیس کی سماعت لوئر کورٹ میں ہوگی اور ہائیکورٹ نے کیس کی سماعت دو ہفتوں کیلئے معطل کردی ہے۔

محمدجبران ناصر نے بتایا کہ عدالت نے آرزو راجہ کو شیلٹر ہوم بھیجنے کا حکم دیا ہے تاہم آروز کو اغواء کرکے عصمت دری کرنیوالے ملزم علی اظہر کو اس سے ملنے کی اجازت نہیں ہے۔

انہوں نے بتایا کہ عدالت میں پیشی کے موقع پر آرزو نے علی اظہر کے ساتھ جانے کا کہا ، انہوں نے کہا کہ آروز کی حالت دیکھ کر صاف ظاہر ہورہا تھا کہ بچی کو ڈرا دھمکا کر خوفزدہ کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آرزو کو جس طرح اغواء کرکے زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اس سے واضح ہے کہ بچی ابھی تک اپنی اصل حالت میں نہیں آئی اس کو بحالی کیلئے وقت درکار ہے۔

انہوں نے کہا کہ دو روز قبل آروز راجہ کے والدین کو ایک اسٹاپ پیپر ملا جس پر بچی کی حوالگی کا لکھا گیا تھا ، ہم نے پولیس کو معاملے سے آگاہ کردیا ہے اور آروز کے والدین کو پولیس کی سیکورٹی فراہم کردی گئی ہے۔

مزید پڑھیں:خاتون نے اغواء کی گئی مسیحی بچی کو شادی شدہ کہنے پر مرتضیٰ وہاب کی کلاس لے لی

محمدجبران ناصر کا کہنا تھا کہ معاملہ اجاگر ہونے کے بعد اب کئی لوگ فائدہ اٹھانے کیلئے میدان میں آرہے ہیں اور آرزو کو اپنی تحویل میں لیکر مفادات حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

Related Posts