جاپانی کمپنیوں کا انٹر کمپنی ادائیگیوں کیلئے ڈیجیٹل اثاثہ پلیٹ فارم تشکیل دینے کا اعلان

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ٹوکیو: جاپان کی 8 بڑی کمپنیوں نے ایک اہم پیش رفت میں مشترکہ طور پر انٹر کمپنی ادائیگیوں کے لیے ڈیجیٹل اثاثہ پلیٹ فارم تشکیل دینے کا اعلان کیا ہے۔

اس اقدام کا بنیادی مقصد ڈیجیٹل کرنسی کی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے زیادہ مؤثر اور کفایت شعاری سے تجارتی ادائیگیوں میں سہولت فراہم کرنا ہے، جو کم سے کم لاگت پر فوری طور پر لین دین کو قابل بناتا ہے۔

جاپان کی آٹھ بڑی کمپنیوں نےاس حوالے سے اعلان کیا ہے کہ وہ مشترکہ ڈیجیٹل اثاثوں کا بنیادی ڈھانچہ تشکیل دینے کے لیے ایک کمپنی ’پروگمیٹ‘ قائم کر رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ وہ خود اپنی کرپٹو کرنسی کا بھی اجراء کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں:

تھائی لینڈ میں غیر قانونی کرپٹو کرنسی اسکینڈل کے 5 ملزمان گرفتار

پی کے روز کمپنیوں کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ وہ مل کر اکتوبر میں ’پروگمیٹ‘کا آغاز کریں گے۔ ان آٹھ کمپنیوں میں مِٹسوبیشی، یو ایف جے ٹرسٹ اینڈ بینکنگ، سُمیتومو مِتسُوئی ٹرسٹ بینک اور این ٹی ٹی ڈیٹا شامل ہیں۔

پروگمیٹ کے بانی سائتو تیتسُویا نے کہا کہ بنیادی ڈھانچوں کے ملتے جلتے نظاموں سے کارکردگی متاثر ہوتی ہے، ان کا کہنا تھا کہ پروگمیٹ کو ایک ہی مضبوط نیٹ ورک کی تشکیل کے لیے بنایا گیا ہے۔

کمپنیوں کے عہدیداروں نے بتایا کہ نئی کمپنی کرپٹو اثاثوں کی بنیاد پر اپنی کرنسی یا اسٹیبل کوائن کے اجراء کے طریقوں کا مطالعہ کرے گی، ان کا کہنا تھا کہ اس کو ین، ڈالر اور دیگر کرنسیوں سے جوڑا جائے گا اور بلاک چین ٹیکنالوجی استعمال کی جائے گی، انہوں نے امید ظاہر کی کہ آئندہ موسم گرما تک وہ اپنے اسٹیبل کوائن کے اجراء کی شروعات کر لیں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس سے دیگر فوائد کے علاوہ سرحد کے پار تجارت کے لیے ادائیگیوں میں تیزی لانے اور کاروباری لین دین پر اٹھنے والی فیسوں کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔

Related Posts