کراچی: شیرشاہ کالونی مسائل کا گڑھ بن چکا ہے۔ صوبائی حکومت نے شیرشاہ کو لاوارث سمجھ کر بے یار و مددگار چھوڑ دیا ہے۔ شیرشاہ کالونی شہر اور ملک کو سب سے زیادہ ریوینو دینے والا علاقہ ہے مگر اب تک موہنجودڑو سے زیادہ پسماندہ ہے۔
جمعیت علماء اسلام شیرشاہ کے مسائل کے حل کیلئے پرعزم ہے۔ آنیوالا وقت جمعیت علماء اسلام کا ہے۔ ان شاء اللہ شیرشاہ کالونی سے 23 مارچ کے احتجاج کیلئے تاریخ ساز قافلہ روانہ ہوگا۔
ان خیالات کا اظہار جمعیت علماء اسلام شیرشاہ کے امیر مولانا عظیم اللہ عثمان نے جامعہ عثمانیہ شیرشاہ میں جمعیت علماء اسلام شیرشاہ کی مجلس عاملہ کے تعارفی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس کی صدارت مولانا عظیم اللہ عثمان نے کی۔
اجلاس میں آمدہ بلدیاتی انتخابات، 23 مارچ کے احتجاج کی تیاریوں اور علاقائی سطح پر جماعت کی فعالیت کیلئے کوششیں مزید تیز کرنے پر اتفاق ہوا۔
مولانا عظیم اللہ عثمان نے کہا کہ حالیہ بارشوں نے جہاں ایک طرف پورے شہر کا انفراسٹرکچر تباہ کردیا تو دوسری طرف شیرشاہ کالونی کسی دلدل کا منظر پیش کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گلیاں اور سڑکیں کھنڈرات بنی ہوئی ہیں۔ پانی کے بحران نے رہی سہی کسر بھی پوری کردی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ اور صوبائی حکومت شیرشاہ کالونی پر رحم کھاتے ہوئے خبر گیری کرے۔
شیرشاہ کالونی بھی اسی شہر اور صوبے کا حصہ ہے۔ منتخب نمائندے شیرشاہ کا سودا کرچکے ہیں۔ اجلاس سے جمعیت علماء اسلام پی ایس 114 کے جنرل سیکریٹری حاجی عزیز الرحمن عزیز اور شیرشاہ کے سینئر نائب امیر مولانا عمر فاروق نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ امید کی کرن جمعیت علماء اسلام ہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختون خواہ سے تبدیلی کا آغاز ہوچکا ہے۔ ان شاء اللہ بلدیاتی انتخابات میں کراچی سمیت ملک بھر میں جمعیت علماء اسلام کلین سوئپ کرے گی۔ اجلاس میں جمعہ 7 جنوری کو مدینہ مسجد طارق روڈ کے احتجاجی مظاہرے میں بھرپور شرکت کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔
مزید پڑھیں: اہل سنت میں اختلافات ختم کرنے کیلئے علماء کی سپریم کونسل تشکیل