جماعت اسلامی ہند نے بھارت میں انسانی حقوق کی صورتحال کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مذہبی اقلیتوں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور صحافیوں کے حقوق کے تحفظ کے تعلق سے ملک کا ریکارڈ اچھا نہیں رہا ہے۔
اس کی تازہ ترین مثال گزشتہ ماہ دیکھنے کو ملی جب کچھ دوست اور قابل اعتماد ممالک جیسے امریکہ، کینیڈا اور جرمنی نے بھارت پر زور دیا کہ وہ اپنے یہاں انسانی حقوق کے ریکارڈ کو بہتر اور اقلیتوں کے حقوق اور اظہار رائے کی آزادی کو تحفظ فراہم کرے۔
ان خیالات کا اظہار نائب امیر جماعت اسلامی ہند پروفیسر سلیم انجینئر نے مرکز نئی دہلی میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کے تحفظ کے سلسلے میں بھارت کی بین الاقوامی درجہ بندی میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔ بنیادی حقوق، سلامتی، امن و امان اور دیوانی و فوجداری انصاف جیسے معاملے میں بھی ہمارے ملک کی کارکردگی میں خاصی کمی واقع ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
2022 پر ایک نظر: رواں سال کی سرفہرست پاکستانی فلمیں
انہوں نے مذہب کی تبدیلی پر مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ حکام شہریوں کو اپنے مذہب کو تبدیل کرنے کے ارادے کا اعلان کرنے پر مجبور نہیں کرسکتے ہیں۔عدالت کا یہ فیصلہ بھارتی آئین کے آرٹیکل 25 کے مطابق ہے جس میں ہر شہری کو ضمیر کی آزادی، مذہب اختیار کرنے، اس پر عمل کرنے اور اس کی تبلیغ کرنے کا حق دیا گیا ہے۔