کیا عورت پر بھی صدقہ فطر واجب ہے؟

مقبول خبریں

کالمز

zia
کیا اسرائیل 2040ء تک باقی رہ سکے گا؟
zia
بربرا: پیرس کی شہزادی
"A Karachi Journalist's Heartfelt Plea to the Pakistan Army"
کراچی کے صحافی کی عسکری قیادت سے اپیل

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

فوٹو گلوبل صدقہ

صدقہ فطر دین اسلام میں ایک مالی عبادت ہے، جس کا مقصد سماج میں معاشی دوڑ کے اندر پیچھے رہ جانے والے لوگوں کی مدد کرنا ہے تاکہ وہ تنگ دستی کے باعث مشکلات کے گھیرے میں نہ رہ جائیں۔ اس کا حکم کیا ہے، یہ کس پر واجب ہے، کیا عورت پر بھی صدقہ فطر واجب ہے اور کب تک صدقہ فطر دیا جاسکتا ہے، یہ جاننا بہت ضروری ہے۔

علمائے دین نے لکھا ہے کہ جو مسلمان اتنا مال دار ہے کہ اس پر زکاۃ واجب ہے یا اس پر زکوٰۃ واجب نہیں، لیکن قرض اور ضروری اسباب اور استعمال کی اشیاء سے زائد اتنی قیمت کا مال یا اسباب اس کی ملکیت میں عید الفطر کی صبح صادق تک موجود ہے جس کی مالیت ساڑھے باون تولے چاندی کی قیمت کے برابر یا اس سے زیادہ ہو تو اس پر عیدالفطر سے پہلے پہلے صدقہ دینا واجب ہے، چاہے وہ تجارت کا مال ہو یا تجارت کا مال نہ ہو، چاہے اس پر سال گزر چکا ہو یا نہ گزرا ہو۔ اس صدقہ کو صدقۂ فطر کہتے ہیں۔

کیا عورت پر بھی صدقہ فطر واجب ہے؟

جس طرح مال دار ہونے کی صورت میں مردوں پر صدقۂ فطر ادا کرنا واجب ہے، اسی طرح اگر عورت مال دار صاحب نصاب ہے یا اس کی ملکیت میں قرضہ اور ضروری اسباب سے زائد اتنی قیمت کا مال وغیرہ ہے جس کی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر ہے، مثلاً اس کے پاس زیور ہے جو والدین کی طرف سے ملا ہے یا شوہر نے نصاب کے برابر زیور عورت کو بطور ملکیت دیا ہے، یا مہر میں اتنا زیور ملا جو نصاب کے برابر ہے تو عورت کو بھی اپنی طرف سے صدقۂ فطر ادا کرنا واجب ہے، ہاں اگر شوہر اس کی طرف سے اسے بتاکر ادا کردے تو ادا ہوجائے گا۔

 مال دار عورت پر اپنا صدقۂ فطر ادا کرنا تو واجب ہے، لیکن اس پر کسی اور کی طرف سے ادا کرنا واجب نہیں، نہ بچوں کی طرف سے نہ ماں باپ کی طرف سے، نہ شوہر کی طرف سے۔

البتہ مال دار آدمی کے لیے صدقۂ فطر اپنی طرف سے بھی ادا کرنا واجب ہے، اپنی نابالغ اولاد کی طرف سے بھی، نابالغ اولاد اگر مال دار ہو تو ان کے مال سے ادا کرے اور اگر مال دار نہیں ہے تو اپنے مال سے ادا کرے۔ بالغ اولاد اگر مال دار ہے تو ان کی طرف سے صدقۂ فطر ادا کرنا باپ پر واجب نہیں، ہاں اگر باپ ازخود ان کی اجازت سے  ادا کردے گا تو صدقۂ فطر ادا ہوجائے گا۔

صدقہ فطر تک ادا کرنا ضروری ہے؟

صدقہ فطر عیدالفطر کے دن جس وقت فجر کا وقت آتا ہے (یعنی جب سحری کا وقت ختم ہوتاہے) اسی وقت  واجب ہوتا ہے، البتہ صدقہ فطر رمضان المبارک میں بھی ادا کرنا درست ہے،  اور عید الفطر کے دن عید کی نماز سے پہلے پہلے صدقہ فطر ادا کرلینا چاہیے، یہ بہت زیادہ فضیلت کی بات ہے، عید کی نماز سے پہلے ادا نہیں کیا تو عید کی نماز کے بعد ادا کرنا ہوگا، لیکن اس سے ثواب میں کمی ہوگی، اور عید کے دن سے زیادہ تاخیر کرنا خلاف سنت اور مکروہ ہے، لیکن پھر بھی ادا کرنا ضروری ہوگا۔

Related Posts