کیا کورونا وائرس دوبارہ سے پھیل رہا ہے؟

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

دنیا میں مہلک وائرس کووڈ 19 دوبارہ سے پھیل رہا ہے، اس کے کیسز میں دوبارہ سے اضافہ ہورہے اور بعض ماہرین کے خیال میں اس موسم سرما دنیا کو دوبارہ سے اس مہلک وبا کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

پیر کو چین میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد 40،000 تعداد تک پہنچ گئی جو ایک نیا ریکارڈ ہے۔ اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے چینی حکومت نے کورونا پابندیوں کو ملک میں مزید سخت کردیا ہے اور ملک میں زیرو کووڈ پالیسی نافذ کردی ہے لیکن حکومت کی اس حکمتِ عملی سے وہاں کی عوام ناخوش ہے یہی وجہ اُن کی جانب سے احتجاجی مظاہرے کیے جارہےہیں۔

احتجاج کا آغاز چین کے شہر ارمچی میں ہوا تھا جہاں 25 نومبر کو ایک اپارٹمنٹ بلڈنگ میں آتشزدگی سے 10 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ آتشزدگی کے بعد سوشل میڈیا پر کہا گیا تھا کہ انتظامیہ کی جانب سے کووڈ 19 کی پابندیوں کے باعث آگ کو پھیلنے سے روکنے کے لیے درست طریقے سے کام نہیں کیا گیا تھا۔

اس کے بعد یہ احتجاج دیگر شہروں بشمول بیجنگ، شنگھائی، ووہان اور چنگڈو تک پھیل گیا تھا جس میں لاک ڈاؤن کے خاتمے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔لوگوں کے احتجاج کے بعد ارمچی، بیجنگ اور گوانگزو میں کچھ پابندیوں کو نرم کیا گیا ہے۔

بیجنگ انتظامیہ نے کہا ہے کہ زیادہ خطرے والے علاقوں میں گھروں اور عمارات کا تعین کیا جائے گا اور مظاہرین کو کہا گیا ہے کہ وہ اہم راستوں کو بلاک نہ کریں۔ احتجاج کے دوران 27 نومبر کو برطانوی نشریاتی ادارے کے صحافی کو بھی چند گھنٹوں کے لیے حراست میں لیا گیا تھا اور اس پر برطانوی وزیراعظم رشی سونک کے ترجمان نے بیان جاری کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ صحافی کی حراست حیران کن اور ناقابل قبول ہے۔

ترجمان نے کہا کہ اس معاملے میں چین سے تحفظات کا اظہار کیا جائے گا اور انسانی حقوق کے معاملے پر چین سے ہر سطح پر بات کرتے رہیں گے۔

Related Posts