دماغی صحت کا عالمی دن

مقبول خبریں

کالمز

Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان سمیت پوری دُنیا میں 10اکتوبرکودماغی صحت کا عالمی دن منایا گیا،یہ دن منائے جانے کا بنیادی مقصد انسانی جسم میں دماغ کی اہمیت کو اجاگر کرنا اور دماغی صحت کا ہر لحاظ سے خیال رکھنا ہے۔سال 2019ء کے بین الاقوامی دن کا مرکزی خیال خودکشی کے حوالے سے آگاہی اور شعور پیدا کرنا ہے تاکہ لوگ اپنی زندگی کا اپنے ہی ہاتھوں خاتمہ کرنے سے بچیں ۔عالمی ادارۂ صحت کاکہنا تھا کہ عالمی دن کے حوالے سے زیادہ سے زیادہ آگاہی پھیلانا ہمارا فرض ہے، ہمیں چاہئے کہ پوری دنیا میں لوگوں کو ذہنی صحت کے حوالےسے شعور اور آگاہی فراہم کریں جبکہ اس موقعے پر عوام کوزیادہ سے زیادہ تعداد میں یہ پیغام پھیلانے کی تاکید بھی کی گئی ہے کیونکہ قیاس یہ ہے آئندہ سال مایوسی، افسردگی اور دیگر ذہنی امراض آئندہ سال خودکشی کی بڑی وجہ بن سکتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں ہر 40 سیکنڈ بعد ایک انسان ذہنی تناؤ سے نجات کا راستہ موت کو قرار دیتے ہوئے خودکشی کر لیتا ہے۔دنیا بھر میں سالانہ 8لاکھ کے قریب لوگ اپنی زندگیوں کا خاتمہ کرلیتے ہیں جن میں 15سال سے29سال تک کے نوجوان بھی شامل ہیں۔
معاشی مشکلات، نشہ، الکوحل کی زیادتی، اکیلا پن، تعلقات میں کشیدگی خودکشیوں کی بڑی وجوہات ہیں اس لئے موجودہ صورتحال میں خودکشیوں کے رجحان کو روکنا پوری دنیا کیلئے ایک بڑا بن چکاچیلنج ہے، اکثر لوگوں کو اس بات کا ادراک ہوتا ہے کہ وہ ذہنی امراض کا شکار ہیں تاہم وہ اس حوالے سے زیادہ بات نہیں کرتے جبکہ نوجوان آج کے اس تیز رفتار دور کے ساتھ قدم ملانے سے کتراتے ہیں اور قوت برداشت کم ہونے کی وجہ سے وہ اپنی زندگیوں کا خاتمہ کرلیتے ہیں اس لئے نوجوانوں کیلئے اسکلز ڈیولپمنٹ کے پروگرامز منعقد کئے جانے چاہئیں جن سے وہ زندگی میں آنیوالے دبائو سے احسن طریقےسے نمٹ سکیں۔
دماغی بیماری کوئی ممنوع یا معیوب مرض نہیں ہے، اس میں سب سے پہلے مریض کو اس بات سمجھنا چاہیے کہ وہ ذہنی امراض کا شکار ہے اور اس کے بعد مریض کو مدد طلب کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرنی چاہیے اور اگر مرض شدت اختیار کرجاتا ہے تو مریض کو فوری علاج کرواناچاہیے۔
ہمیں ضرورت اس بات کی ہے کہ ہمارے آس پاس وہ لوگ جو خودکشی کا سوچ رہے ہیں یا پہلے خودکشی کی کوشش کرچکے ہیں ان کو اس بات کا احساس دلائیں کہ وہ ذہنی امراض کا شکار ہیں اور ان کے علاج کیلئے انتظام کیا جائے اور ان کی خودکشی کی کوشش کے پیچھے چھپے عوامل پر بھی غور کیا جائے جبکہ میڈیا کو بھی خودکشی کے واقعات کے حوالے سے رپورٹنگ کرتے وقت ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے ۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ خودکشی ایک تباہ کن عمل ہے جس سے ایک زندگی کا خاتمہ ہوتاہے اور اس کے ساتھ جڑی انگنت زندگیاں بکھر جاتی ہیں اس لئے ہمیں خودکشی کی وجوہات کو سمجھنے اور خودکشی کا سبب بنے والے عوامل کی فوری روک تھام کیلئے اقدامات کی ضرورت ہے اور مایوسی اور افسردگی کا شکار لوگوں کو یہ بات سمجھنی چاہیے کہ خودکشی کسی مسئلے کا حل نہیں ہے ، اپنے پیاروں کو کھونے سے قبل اس صدے اور تکلیف کے حوالے سے لوگوں کو آگا ہ کرنا چاہیے،خودکشی اور ذہنی امراض کی روک تھام کی طرف جو بھی اقدام ہم اٹھاتے ہیں وہ ہمیں ذہنی طور پر صحت مند معاشرہ بنائے گا۔

Related Posts