جنیوا: پاکستان سمیت دنیا بھر میں سائیکلنگ کا چھٹا عالمی دن آج منایا جا رہا ہے جس کا مقصد عوام میں ماحول دوست ذرائع آمدورفت کے متعلق شعور اجاگر کرناہے۔
تفصیلات کے مطابق ماحولیاتی آلودگی سے پاک ذرائع آمدورفت کے بارے میں عالمی ادارے اقوامِ متحدہ کے تحت سائیکلنگ کا پہلا عالمی دن 2018ء میں منایا گیا۔ڈنمارک کی کم و بیش 50 فیصد آبادی سائیکل پر ہی سفر کو ترجیح دیتی ہے۔
مسئلۂ کشمیر پر وسیع البنیاد مذاکرات ضروری ہیں۔راہول گاندھی
عالمی سطح پر ڈنمارک میں سائیکلز کیلئے 12 ہزار کلومیٹر طویل ٹریکس بنائے گئے ہیں جبکہ کوپن ہیگن کے عوام روز 3 کلومیٹر سائیکل کے ذریعے طے کرنے کے عادی ہوچکے ہیں، جبکہ سائیکل کی مدد سے آمدورفت سے دھواں پیدا نہیں ہوتا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جسمانی طور پر فٹ رہنے کیلئے سائیکل چلانے سے بہتر کوئی ورزش نہیں جو بچے اور بوڑھے سب چلا سکتے ہیں۔ کمسن بچوں کیلئے چھوٹی سائیکلز مارکیٹ میں عام دستیاب ہیں جنہیں خرید کر بچوں کو بھی تربیت دی جاسکتی ہے۔
وزن کم کرنے کیلئے بھی سائیکلنگ ایک اچھی ورزش قرار دی جاتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ انسانی جسم کا مدافعتی نظام سائیکلنگ سے مضبوط ہوتا ہے اور مختلف اقسام کے کینسر سے بھی نجات ملتی ہے۔جسم کے متعدد پٹھے حرکت میں آ کر تندرست رہتے ہیں۔
دراصل سائیکلنگ معتدل شدت کی حامل جسمانی سرگرمی ہے جبکہ پیدل چلنا، سائیکلنگ اور کھیلوں میں حصہ لینا جسمانی صحت کیلئے بے حد مفید اقدامات ہیں۔ موجودہ ترقی یافتہ دور میں لوگ بے حس و حرکت ہونے کے باعث مختلف امراض کا شکار رہتے ہیں، سائکلنگ سے حفظانِ صحت کو ممکن بنایا جاسکتا ہے۔