شرح سود کم کرکے پاکستان میں معیشت کو سہارا دیا جاسکتا ہے

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ملک میں شرح سود میں اعشاریہ 75فیصد کم کرکے 13.25کو 12.50کردیا ہے ، مرکزی بینک نے شرح سود میں کمی کے ساتھ صنعتی شعبے میں سرمایہ کاری کرنے کیلئے عارض اکنامک ری فنائنسنگ اسکیم متعارف کرائی ہے۔

دنیا بھر میں انڈسٹریز کے لین دین بینکوں کے ذریعہ ہوتے ہیں جس میں شرح سود انتہائی اہم کردار ادا کرتی ہے ،شرح سود سے مراد یہ ہے کہ قرض لینے والا مقررہ مدت کے بعد قرض دینے والے کو بطور سود ادا کرنے کا پابند ہوتا ہے،اسے عام طور پر فیصد میں بیان کیا جاتا ہے۔ بینکوں کی طرف سے دیے جانیوالے قرضوں پر شرح سود میں اضافے سے معیشت پر منفی اثر پڑتا ہے اس لیے کوئی بھی ملک شرح سود میں اضافہ کرنا پسند نہیں کرتا۔

پاکستان میں اس وقت بنیادی شرح سود موجودہ عالمی معاشی حالات ک تناظر میں بہت زیادہ ہے،بلند شرح سود کی وجہ سے کاروبار بری طرح متاثر ہورہا ہےیہی وجہ کہ پاکستان میں کوئی کاروبار نہیں جو 10 فیصد سے زائد نفع دینے کے قابل ہو۔شرح سود میں اضافہ ہونے کی وجہ سے لوگ سرمایہ مارکیٹ میں لگانے کی بجائے بینکوں میں رکھواکر منافع حاصل کرنے کو ترجیح دیتے ہیں جس سے معاشی سرگرمیاں سست ہوجاتی ہیں کیونکہ بچت کا رجحان بڑھ جاتا ہے ،شرح سود بڑھنے کی وجہ سے قرض لینے کا رجحان کم ہو جاتا ہے،برآمدات میں کمی اوردرآمدات بڑھ جاتی ہیں۔

نئی سرمایہ کاری رک جاتی ہے،قسط پہلے سے زیادہ گراں ہونے کی وجہ سے مکان یا گاڑی قسطوں پر خریدنے میں کمی ہوتی ہے،بے روزگاری بڑھ جاتی ہے، بچت کیلئے بینک ڈپازٹ بڑھتے ہیں تو زیر گردش نوٹوں کی مقدار میں کمی آنے کی وجہ سے افراط زر کم ہوجاتا ہے۔حکومت پر قرضوں کی قسطیں بڑھ جاتی ہیں جس کی وجہ سے حکومتیں عوام پر ٹیکس بڑھا دیتی ہیں یہی وجہ ہے کہ بچت پر زیادہ سود ملنے کی وجہ سے امیر اور امیر جبکہ غریب بوجھ بڑھنے کی وجہ سے غریب تر ہوجاتا ہے۔

پاکستان کی معاشی حالات اس وقت انتہائی مشکل حالات سے دوچار ہے اسی لیئے بیرون قرضوں کے سہارے نظام حکومت چلانے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن مصنوعی طریقے سے حکومت ایک وقت تک تو معیشت کو سہارا دے سکتی ہیں لیکن اس کے دیرپا ثمرات تو کسی صورت نہیں ملیں گے بلکہ نقصان کے امکانات بڑھ جائینگے ۔ شرح سود کم کرکے ملک میں کاروباری سرگرمیوں کو فروغ دیا جائے تاکہ ملک میں تجارتی سرگرمیاں بڑھیں اور بیروزگاری میں کمی ہو اور معیشت کواستحکام ملے۔

Related Posts