ملک میں سماجی اور معاشی عدم مساوات میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے،میاں زاہد حسین

مقبول خبریں

کالمز

zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب
Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Govt decision to allow import of tomatoes and onions from Iran hailed:Mian Zahid Hussain

کراچی :پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ پاکستان کے سوا خطے کے تمام ممالک کی شرح نمو بہتر اور غربت کم ہو رہی ہے۔

پاکستان میں مہنگائی میں اضافہ اور عوام کی آمدنی مسلسل کم ہو رہی ہے جس سے غربت ،صحت عامہ اور بے چینی سمیت متعدد سنگین مسائل جنم لے رہے ہیں۔

ذہنی اور جسمانی لحاظ سے کمزور بچوں میں تقریباً 40 فیصد پاکستانی ہیں جنکی تعداد میں بڑھتی ہوئی غربت کی وجہ سے اضافہ ہو رہا ہے، ان بچوں کی اکثریت ملکی ترقی میں کوئی کردار ادا کرنے کے بجائے معاشرے پر بوجھ ثابت ہوگی۔

مزید پڑھیں :ایف بی آرکاکاروباری افراد سے ذاتی تعلقات پر پابندی لگانے پر غور

میاں زاہد حسین نے بز نس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی سماجی اور معاشی عدم مساوات میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جسکی وجہ وسائل کی کمی یا کرپشن نہیں بلکہ پالیسی سازوں کی ترجیحات ہیں جو دولت کی منصفانہ تقسیم کے بجائے اسکے ارتکاز کا سبب بن رہی ہے۔

اگر ارتکاز ِزر کی حوصلہ شکنی کی جائے تو نہ صرف عوام کی حالت بہتر ہو سکتی ہے بلکہ اقتصادی ترقی کی رفتار بھی بڑھائی جا سکتی ہے مگر دنیا کے اکثر ممالک میں ایسا نہیں ہو رہا کیونکہ فیصلے کرنے والوں کی دلچسپی عوام سے زیادہ اشرافیہ کی فلاح و بہبودپر مرکوز ہوتی ہے۔

بجٹ سازی کے عمل میں بھی عوام کی حالت بدلنے کے لئے اقدامات کرنے کے بجائے متمول طبقات کی دولت میں مزید اضافے کے لئے کوشش کی جاتی ہے جبکہ عوام کے لئے تقریریں اور دعوے ہی کئے جاتے ہیں جس سے عدم مساوات میں اضافہ ہوتا ہے۔

عوام کی سرپرستی کے دعوے کرنے والے ہمیشہ اشرافیہ کی سرپرستی کرتے ہیں جس سے انکے وسائل میں اضافہ ہوتا ہے جبکہ کئی ممالک میں غربت اور بے روزگاری کے ذریعے عوام کو دبا کے رکھنے کے ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کا رواج جڑ پکڑ چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : گزشتہ سال کے مقابلے میں رواں سال بدعنوانی کی دگنی شکایات ملیں۔ چیئرمین نیب

انھوں نے کہا کہ جس طرح غریب دور سے پہچانا جاتا ہے اسی طرح امیر بھی دور سے ہی نظر آ جاتا ہے مگر ٹیکس جمع کرنے والے اداروں کو امراء نظر نہیں آتے اور وہ بھی اپنی آمدنی کے لئے عوام کو ہی نچوڑتے ہیں۔

انہوں نے یو ٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کو حکومت کی طرف سے 6 ارب روپے فراہم کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ اس سے عوام کو آٹا، دال اور چینی وغیرہ سستے داموں فراہم کیا جا سکے گا مگر موجودہ حالات میں یہ رقم اونٹ کے منہ میں زیرے کے برابر ہے۔

حکومت کو روز گار کی فراہمی کیلئے مواقع فراہم کرنے کی ضرورت ہے جسکے لئے صنعتکاری اور سرما یہ کاری کیلئے فضا ء بہتر بنا ئی جائے ۔

Related Posts