کراچی : انڈس ہسپتال نے مختلف میڈیا چینلز پر جاری کی گئی خبروں میں لگائے گئے بدعنوانی کے الزامات کو بے بنیاد ٹھہراتے ہوئے عالمی رپورٹ کو مسودہ قرار دے دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق چیف ایگزیکٹو آفیسر عبدالباری خان کے ایک خط میں کہا گیا ہے کہ سن 2007ء کے بعد سے انڈس ہسپتال اپنے وسائل سے ٹی بی پروگرامز میں سرِ فہرست رہا ہے۔ سن 2011ء میں انڈس ہسپتال ٹی بی گرانٹ کا ذیلی وصول کنندہ بنا۔ میڈیا رپورٹس گمراہ کن، مبالغہ آمیز اور بے بنیاد ہیں۔
انڈس ہسپتال کو سن 2016ء میں گلوبل فنڈ ٹی بی گرانٹ کا مرکزی وصول کنندہ بنایا گیا تھا۔ سوئٹزرلینڈ میں قائم عالمی فنڈ ایڈز، تپ دق اور ملیریا کی وباء کو ختم کرنے میں تیزی لانے کیلئے مشن میں حصہ لے رہا ہے۔
ترجمان انڈس ہسپتال کے مطابق انڈس ہسپتال کا او آئی جی کے ذریعے آڈٹ کرایا جاتا ہے، بعض اوقات کچھ ایسے طریقہ ہائے کار اور اس سے متعلق اخراجات ہوتے ہیں جن کیلئے زمینی حقائق کی بنیاد پر وضاحت کی جاتی ہے۔ ان مشاہدات کو دھوکہ دہی سے تعبیر نہیں کیاجانا چاہئے۔
او آئی جی کی طرف سے جاری کردہ مسودہ رپورٹ میں طریقہ کار کے سلسلے میں کچھ پہلوؤں پر روشنی ڈالی گئی تھی جس کے بعد انڈس ہسپتال نے گلوبل فنڈ پاکستان کی ٹیم کی طرف سے منظوری دی۔ میڈیا میں شائع رپورٹ ابھی تک مسودے کی شکل میں ہے۔
میڈیا رپورٹس کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے انڈس ہسپتال نے کہا کہ ہم پاکستان میں گلوبل فنڈ کی گرانٹ کے اصل وصول کنندہ ہیں جس کی گنجائش میں 18 سے 36 اضلاع اور بجٹ میں اضافہ ہوا ہے۔ اس میں دھوکہ دہی اور غلط استعمال کی کوئی گنجائش نہیں۔
گلوبل فنڈ نے دعویٰ کیا تھا کہ انڈس ہسپتال نے تپ دق کے خاتمے کیلئے ایک گرانٹ میں 4 اعشاریہ 2 ملین ڈالرز کی خریداری میں دھوکہ دہی کا ارتکاب کیا ہے۔ عالمی فنڈ کے مطابق مذکورہ خریداری جنوری 2016 اور دسمبر 2018ء کے مابین ہوئی تھی۔
غیر تعمیراتی اخراجات کی مد میں 4 اعشاریہ 22 ملین ڈالرز کی دھوکہ دہی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق سن 2003ء سے فنڈ نے پاکستان کو 697 ملین ڈالر سے زائد رقم مہیا کی جبکہ یہ ادارہ ایچ آئی وی اور ٹی بی کیلئے پاکستان کا سب سے بڑا ڈونر ہے۔
یاد رہے کہ عالمی فنڈز ایڈز، تپ دق اور ملیریا کی روک تھام کے لئے کام کرنے والی بین الاقوامی مالی تنظیم نے الزام عائد کیا تھا کہ انڈس اسپتال نے تپ دق کے خاتمے کے لئے ایک گرانٹ میں 4.2 ملین ڈالر کی دھوکہ دہی کی۔
عرب نیوز میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق، گلوبل فنڈ کے انسپکٹر جنرل کے دفتر نے جنوری 2016 اور دسمبر 2018 کے درمیان انڈس اسپتال کے ذریعہ کی جانے والی خریداری کی دھوکہ دہی کی سرگرمیوں کی تحقیقات کیں اور اس کی رپورٹ گزشتہ ماہ شائع کی۔
مزید پڑھیں: انڈس اسپتال میں کروڑوں کی کرپشن ، ہوشرباء انکشافات سامنے آگئے